Book Name:Deen Ki Zaroorat Kyun

پاک نے اس وقت کے نبی عَلَیْہِ السَّلام  کی طرف وحی بھیجی، حکم ہوا: اس بادشاہ کو فرما دیجئے! جب تک تُو سیدھے راستے پر رہا، میں نے تمہاری سلطنت کو زبردست طور پر قائِم رکھا، اب جبکہ تم نے میری نافرمانی شروع کر دی، پس میری عزّت اور جلال کی قسم...!! اب تجھ پر بخت نصر (نامی ظالِم بادشاہ) کو مُسَلَّط کر دیا جائے گا۔ پِھر ایسا ہی ہوا، کچھ ہی عرصے بعد بخت نصر نے اس بدبخت بادشاہ پر حملہ کیا، اس کی گردن اُڑا دِی اور اس کی سلطنت پر قبضہ کر لیا۔([1])  

پیارے اسلامی بھائیو! عبرت کی بات ہے...!! بادشاہ تھا، طاقت والا تھا، خزانوں والا تھا،  400 سال حکومت کر چکا تھا، جب تک یہ اللہ پاک کے دِین کے تابع رہا، رَبِّ کریم کا فرمانبردار رہا، اس کی سلطنت چلتی رہی، جیسے ہی اس نے دِین کا انکار کیا، دِین سے مُنہ موڑا، عقل کے پھندے میں پھنسا، شیطان کی چال میں آیا، تباہ و برباد ہو کر رہ گیا، اس کی بادشاہت، اس کی سلطنت، اس کا تاج و تخت، اس کی طاقت کچھ بھی اسے اللہ پاک کے قہر سے بچا نہ سکا۔ اس میں ہمارے لئے سبق ہے کہ ہم نے ہر لمحے، ہر وقت، زندگی کے ہر ہر معاملے میں، ہر ہر لحاظ سے دِین اور شریعت کا فرمانبردار رہنا ہے، اسی میں ہماری بھلائی ہے، اسی میں ہماری عزّت ہے، اسی میں دونوں جہاں کی کامیابی ہے، یہی ہماری زندگی کا اَصْل معیار ہے۔

شریعت یا ذاتی مزاج...؟

پیارے اسلامی بھائیو! الحمد للہ! ہم مسلمان ہیں، ہم دِین کو، شریعت کو، اللہ  و رسول کے احکام کو دِل سے مانتے  ہیں، انہیں دِل و جان سے تسلیم کرتے ہیں لیکن ہمارے ہاں ایک مسئلہ ہے، بہت دفعہ ہم *اپنے ذاتی مزاج کی وجہ سے *معاشرے میں رائِج رسم و


 

 



[1]...نوادر القلیوبی، صفحہ:9۔