Book Name:Deen Ki Zaroorat Kyun

بےدِین انسان کی کم عقلی

حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام  سے لے کر اب تک صدیاں گزر گئی ہیں، اس دوران بڑے بڑے فلسفی بھی آئے، بڑے بڑے ماہِر سائنس دان بھی آئے، بڑے بڑے عقل مند بھی ہوئے، تاریخ گواہ ہے اتنی صدیوں میں جس جس نے دِین کا اِنْکار کیا، زندگی کی بنیاد اللہ پاک کی بھیجی ہوئی ہدایت پر نہیں بلکہ اپنی عقل پر رکھی، اُس نے عزّت تو کیا پانی تھی، اُلٹا ذِلّت اُٹھائی، تاریخ پڑھ کر دیکھ لیجئے! جس نے دِین کو نہیں مانا، اس نے یا تو *ستاروں کو اپنا خُدا مان لیا *یا سُورج کی پُوجا شروع کر دی *کسی نے درختوں کو سجدے کئے *کسی نے آگ کی پُوجا کی *اور کسی نے پتھروں کے سامنے ماتھا رگڑا، یعنی یہ عقل پر ہر چیز کی بنیاد رکھنے والے، اتنی عقل بھی نہیں رکھتے تھے کہ اپنے ہاتھوں سے جلائی ہوئی آگ عِبَادت کے لائق کیسے ہو سکتی ہے...؟

حضرت عَمْرو بن جمُوح رَضِیَ اللہُ عنہ کا واقعہ

ایک اَنْصاری صحابی ہیں، حضرت عَمْرو بن جَمُوح رَضِیَ اللہُ عنہ۔ یہ اپنے قبیلے کے سردار تھے، بڑے دانشمند، عقل مند تھے، جب انہوں نے اسلام قبول نہیں کیا تھا، اس سے پہلے کی بات ہے، انہوں نے اپنے گھر میں لکڑی کا بنا ہوا ایک مجسمہ رکھا ہوا تھا، یہ اُسے مَنَات کہتے تھے اور اس کو اپنا خُدا مانتے تھے۔ جب مدینۂ مُنَوَّرہ میں اسلام کی روشنی پھیلی تو عَمْرو بن جَمُوح (رَضِیَ اللہُ عنہ) کے بیٹوں کو بھی ہدایت نصیب ہوئی، انہوں نے بھی ایمان قبول کر لیا، اب انہوں نے اپنے والد صاحِب کو اِسلام کی دَعْوت دی مگر اس وقت تک عَمْرو بن جَمُوح (رَضِیَ اللہُ عنہ) وہ تھے، جو اللہ کے دِین کے دُشمن اور عقل کے پیروکار تھے، انہوں نے