Book Name:Deen Ki Zaroorat Kyun

ترجمہ کنزُ العِرفان: ہم نے فرمایا: تم سب جنّت سے اُتَر جاؤ پھر اگر تمہارے پاس میری طرف سے کوئی ہدایت آئے تو جو میری ہدایت کی پیروی کریں گے اُنہیں نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے اور وہ جو کفر کریں گے اور میری آیتوں کوجھٹلائیں گے، وہ دوزخ والے ہوں گے،وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔

آیتِ کریمہ کا مرکزی مضمون

پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے پارہ: 1، سورۂ بقرہ کی آیت: 38 اور 39 سننے کی سَعَادت حاصِل کی، ان 2آیاتِ کریمہ میں  ہمارے لئے زندگی کا معیار بیان کیاگیا ہے۔ وہ وقت کہ جب حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام  کی تخلیق بھی نہیں ہوئی تھی، اس سے پہلے فرشتوں کے سامنے یہ اِعْلان کیا گیا کہ

اِنِّیْ جَاعِلٌ فِی الْاَرْضِ خَلِیْفَةًؕ- (پارہ:1، البقرۃ:30)

ترجمہ کنزُ العِرفان:میں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں۔

اب جب حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام  اپنے مقامِ خِلافت یعنی زمین پر تشریف لے آئے تو  *آپ نے اور آپ کی آیندہ اَوْلاد نے اس منصبِ خِلافت کو کیسے نبھانا ہے؟ *اس کا منشور (ضابطہ) کیا ہو گا؟ *انسان نے اپنی ذات  کے حوالے سے، اپنے خاندان، اپنے گھر، اپنے محلے اور پُورے معاشرے کے لئے لحاظ سے کن اُصُولوں پر زندگی گزارنی ہے؟ *اس دُنیا کو کن بُنیادوں پر آباد کرنا ہے؟ اس تعلق سے ایک واضِح سبق دیا گیا، ارشاد ہوتا ہے:

قُلْنَا اهْبِطُوْا مِنْهَا جَمِیْعًاۚ-فَاِمَّا یَاْتِیَنَّكُمْ مِّنِّیْ هُدًى (پارہ:1، البقرۃ:38)