Book Name:Deen Ki Zaroorat Kyun

دِین ہی سے عزّت ملتی ہے

پیارے اسلامی بھائیو! اس میں نصیحت ہے، ہمیں چاہئے کہ اپنی دُنیوی، خیالی عزّت کو دِین کی راہ میں رُکاوٹ نہ بنائیں، ہر چیز سے بڑھ کر دِین کو ترجیح دیں، دِین اور شریعت جس بات کا حکم دیں، دِل و جان سے، ذوق و شوق کے ساتھ اس پر عَمَل کریں، اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! دُنیا و آخرت میں عزّت کم نہیں ہو گی بلکہ پہلے سے زیادہ بڑھ جائے گی۔

    بَصرہ میں ایک بُزُرگ  مِسکی کے نام سے مشہُور تھے۔ مُشک کو عَرَبی میں مِسْک کہتے ہیں۔ لہٰذا مِسکی کے معنیٰ ہوئے  مُشکبار  یعنی مُشک کی خوشبُو میں بَسا ہوا۔ وہ بُزُرگ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ہر وَقْت خوشبودار رہا کرتے تھے۔ یہاں تک کہ جس راستے سے گُزر جاتے وہ راستہ بھی مَہَک اُٹھتا! جب داخِلِ مسجِد ہوتے تو اُن کی خوشبُو سے لوگوں کو معلوم ہوجاتا کہ حضرتِ مِسکی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ تشریف لے آئے ہیں۔ کسی نے عرض کی: حُضُور! آپ کو خوشبو پر بہت رقم خرچ کرنی پڑتی ہوگی؟ فرمایا: میں نے نہ کبھی خوشبو خریدی، نہ لگائی۔ میرا واقِعہ بڑا عجیب و غریب ہے:     میں بغدادِ مُعَلّٰی کے ایک خوشحا ل گھرانے میں پیدا ہوا۔ جس طرح امیر لوگ  اپنی اولاد کو تعلیم دِلواتے ہیں، میری بھی اسی طرح تعلیم ہوئی۔ میں بَہُت خوبصورت اور با حیا تھا۔ میرے والِد صاحِب سے کسی نے کہا: اسے بازار میں بٹھاؤ تاکہ یہ لوگوں سے گھل مِل جائے اور اس کی حیا کچھ کم ہو۔ چُنانچِہ مجھے ایک کپڑے کی دُکان پر بٹھا دیا گیا۔ ایک روز ایک بُڑھیا نے کچھ قیمتی کپڑے نکلوائے، پھر کپڑے والے سے کہا: میرے ساتھ کِسی کو بھیج دو تاکہ جو پسند ہوں، انہیں لینے کے بعد قیمت اور باقی کپڑے واپَس لائے۔دُکان والے  نے مجھے اس کے ساتھ بھیج دیا۔ بُڑھیا مجھے ایک عظیمُ الشّان مَحَل میں لے گئی اور ایک سجے ہوئے