Book Name:Deen Ki Zaroorat Kyun

بادشاہ کی شامت کیوں آئی...؟

منقول ہے: ایک شخص تھا، اسے جوانی ہی میں بادشاہت مل گئی۔ اب اسے کچھ پریشانی ہوئی کہ آخر میں اس نوعُمْری میں، تجربے کی کمی کے ساتھ اتنی بڑی سلطنت کیسے چلاؤں گا...؟ چنانچہ اس نے اپنے ساتھیوں اور اَہْلِ دربار سے مشورہ کیا تو اچھے لوگوں نے اسے بتایا کہ سلطنت چلانے کے لئے عُلَماء کی راہنمائی بہت ضروری ہے۔ نوجوان بادشاہ کو بات سمجھ میں آئی، اس نے شہر بھر کے عُلَما و مشائخ کو بُلایا، ان کی خدمت میں عرض کیا:  آپ سب میرے پاس رہا کیجئے! جب مجھے دِینِ اِلٰہی کی پیروی کرتے دیکھیں تو مجھے اس کا حکم دیں، جب مجھے دِین سے ہٹتا ہوا پائیں تو مجھے اس سے روکتے رہیں۔

عُلَمائے کرام نے یہ ذِمَّہ داری سنبھال لی، یہ نوجوان بادشاہ عُلَمائے کرام کی راہنمائی میں سلطنت چلانے لگا، 400 سال تک اس نے کامیابی کے ساتھ سلطنت چلائی۔ جب 4 صدیاں گزر گئیں تو شیطان اِنسانی شکل میں اس کے پاس آیا، کہنے لگا: مَنْ اَنْتَ؟ تم کون ہو؟ بادشاہ نے کہا: میں آدم عَلَیْہِ السَّلام  کی اَوْلاد میں سے ایک فرد ہوں۔ یہاں سے شیطان نے اس پر جال ڈالا، کہنے لگا: تم آدمی نہیں ہو، اگر تم آدمی ہوتے تو جیسے دوسرے آدمی مرتے ہیں، تم بھی مر جاتے جبکہ تم 4 صدیوں سے حکومت کر رہے ہو، تمہیں موت نہیں آئی، اس سے ثابِت ہوتا ہے کہ تم انسان نہیں بلکہ تم خُدا ہو، یہ دِین اور عُلَما کی صحبت چھوڑو! لوگوں کو اپنی عِبَادت کی طرف بُلاؤ!

اب یہ شیطان کی باتوں میں آیا اور اس پر بھی عقل پرستی کا بھوت سوار ہو گیا، اس نے دِین اور اللہ پاک کی بھیجی ہوئی ہدایت چھوڑی اور خُدائی کا دعویٰ کر دیا۔ جب ایسا ہوا تو اللہ