Book Name:Burai Ke Peshwa Mat Bano
تھے، سُورج کی عِبَادت کیا کرتے تھے، اس کا ذِکْر قرآنِ کریم میں، سُورۂ نمل میں، ملکہ بِلْقِیْس کے واقعہ میں بھی ہوا، اب کَڑیاں جوڑنا شروع کیجئے! یَمَن میں سُورج کی پُوجا کہاں سے شروع ہو ئی تھی، اس سب شِرک کے پیچھے ہمیں ایک شخص نظر آتا ہے اور وہ تھا: سَبَا اَکْبَر۔ اِس ایک نے سُورج کی پُوجا شروع کی، پِھر نسلوں کی نسلیں اس شِرک میں مبتلا ہو گئیں([1]) *اِسی طرح عرب میں شرک عام تھا، یہاں تک کہ کعبہ شریف کے گِرد 360 مجسمے رکھے تھے اور لوگ ان کی پُوجا کیا کرتے تھے، یہ شِرک شروع کہاں سے ہوا؟ ایک آدمی سے۔ عَمْرو بِنْ لُحَیْ بدبخت تھا، اس نےپہلی بار عرب میں شرک کا آغاز کیا تھا، پِھر یہ بُرائی پھیلتے پھیلتے پُورےعرب میں پھیل گئی۔ ([2])
یونہی دیکھئے! *فارس کا ایک شخص تھا، نام تھا: زُوطِی۔ اُنہوں نے ایک اچھا فیصلہ لِیا، ان کے دِل میں ایمان کا نُور چمکا، اُنہوں نے کلمہ پڑھا اور دائرۂ اِسلام میں داخِل ہو گئے، پِھر انہوں نے اپنا نام نعمان رکھا، یہ ایک آدمی کا اچھا فیصلہ تھا، پِھر ان کی پُوری نسل مسلمان ہو گئی([3]) اور رَبِّ کریم نے ان کی نسل میں ایک عظیمُ الشَّان ہستی کو پیدا فرمایا، جن کے آج لاکھوں نہیں، کروڑوں ماننے والے ہیں، اُن کا نام ہے نُعْمَان بن ثَابِت اور دُنیا انہیں امامِ اَعْظَم کہتی ہے۔ دیکھئے! ابتدا ایک شخص سےہوئی، پِھر اس کی وجہ سے آیندہ نسلیں سنور گئیں۔
پتا چلا؛ اچھائی ہو یا بُرائی، اس کی ابتدا ایک ہی شخص سے ہوتی ہے، ہمارے ہاں عام طَور پر یہ جملہ بولا جاتا ہے: ہمارے باپ دَادَا یُوں کیا کرتے تھے۔ آج ہمارے معاشرے