Book Name:Burai Ke Peshwa Mat Bano

صَدَقَ اللہُ الْعَظِیْم وَ صَدَقَ رَسُوْلُہُ النَّبِیُّ الْکَرِیْم صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم

ترجمہ کنزُ العِرْفان:اور ایمان لاؤ اس (کتاب )پر جو میں نے اُتاری ہے، وہ تُمہارے پاس موجود کتاب کی تصدیق کرنے والی ہے اور سب سے پہلے اس کا اِنکار کرنے والے نہ بنو اور میری آیتوں کے بدلے تھوڑی قیمت نہ وُصول کرواَور مجھ ہی سے ڈرو۔

آیتِ کریمہ کا شانِ نزول

پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے پارہ: 1، سورۂ بقرہ کی آیت: 41 سننے کی سعادت حاصِل کی، اس آیتِ کریمہ میں بنی اسرائیل کے عُلَما سے خطاب ہے، یہاں انہیں 4 باتوں کا حکم دیا گیا ہے۔ آئیے! پہلے آیتِ کریمہ کا شانِ نزول سُنتے ہیں، پِھر اس آیت کو سمجھنے اور اس سے سیکھنے کے سبق سننے کی سعادت حاصِل کریں گے۔

عُلَمائے تفسیر لکھتے ہیں: کَعْب بِنْ اَشْرَفْ (جو بنی اسرائیل کا بڑا عالِم تھا) اور اس کے دوسرے ساتھی اپنی قوم کے جاہلوں سے رقم لیتے تھے اور ان کی پیداوار میں اپنے حصّے مقرّر کئے ہوئے تھے، جب رسولِ اکرم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم تشریف لائے تو انہیں فِکْر ہوئی کہ توریت شریف میں جو حُضُورِ اَنور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی نَعت (یعنی آپ کے اَوْصاف و فضائل) موجود ہے، اگر ہم اس کو ظاہِر کر دیں یا خُود آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم پر ایمان لے آئیں تو ہماری قوم بھی اِن پر ایمان لے آئے گی۔ یُوں ہماری یہ آمدنی بند ہو جائے گی۔ اس لئے انہوں نے توریت کو بدل ڈالا اور جب لوگ ان سے پوچھتے کہ توریت میں نبئ آخرُ الزَّماں صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے کیا اَوْصاف ہیں تو وہ چُھپا لیتے اور لوگوں کو نہیں بتایا کرتے تھے۔([1])  


 

 



[1]...تفسیر خازن، پارہ:1، سورۂ بقرۃ، زیر آیت:41، جلد:1، صفحہ:41 مفصلًا۔