Book Name:Burai Ke Peshwa Mat Bano

میں ہزاروں رسمیں رائِج ہیں، ان میں اچھی بھی ہیں، بُری بھی ہیں اور لوگ انہیں اَپنائے ہوئے ہیں، اگر کہا جائے کہ یہ بُری رَسمیں چھوڑ دو...! !تو کہتے ہیں: ہمارے باپ دادا ایسا کیا کرتے تھے، اب یہ باپ دادا کون ہیں؟ اس کی چھان بین شروع کریں تو آخر میں ایک شخص ملے گا، جس نے یہ رسم شروع کی ہو گی، آج تک وہ رسم رائِج ہے، نسلوں کی نسلیں اس پر چل رہی ہیں۔ بالکل اسی طرح آج جو والِد ہے، وہ کل کو دادا بھی ہو گا، اللہ پاک ہماری نسلوں کو سلامت رکھے، آج کا والِد کل کا پردادا بھی ہو گا، لکڑ دادا بھی ہو گا، پِھر آیندہ نسلیں، ہماری مِثال دے کر کہا کریں گی: ہمارے باپ دادا یُوں کیا کرتے تھے۔ اب یہ ہم نے دیکھنا ہے کہ ہم اپنی نسلوں کو کیا دے رہے ہیں؟ وہ کون سا کاروبار ہے جو ہم اپنی اَوْلاد کےلئے وِرثے میں چھوڑ رہے ہیں، ایک شخص گُنَاہوں بھری زندگی اِختیار کرتا ہے، اس کے پیچھے نسلوں کی نسلیں چل پڑتی ہیں اور ایک شخص اگر عالِم بن جائے تو اس کی نسلوں میں عُلَما بننا شروع ہو جاتے ہیں۔

اب فیصلہ ہمارا ہے، یہ ہم نے سوچنا ہے کہ ہم اپنی نسلوں کے لئے وِرثے میں کیا چھوڑ رہے ہیں۔ یاد رکھئے گا؛ اگر آج ہم نے اپنی نسلوں کے لئے کوئی بُرائی وِرثے میں چھوڑ دی تو جب تک وہ بُرائی رائِج رہے گی، ہم چاہے قبر میں بھی پہنچ چکے ہوں گے، چاہے ہماری قبر کا نام و نشان بھی مٹ چکا ہو گا، اُس بُرائی کا گُنَاہ ہمارے اعمال نامے میں لکھا جاتا رہے گا۔

جس نے بُرا طریقہ رائِج کیا

جی ہاں! یہ حدیثِ پاک میں ہے۔ اللہ پاک کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: جس نے اسلام میں کوئی اچھا طریقہ اِیجاد کیا تو ا س کے لئے ا ُس طریقے