Book Name:Burai Ke Peshwa Mat Bano

سے اس کے متعلق پوچھا لیکن کسی کو اس کی خبر نہ تھی کہ اب وہ کہاں ہے؟ ایک دن آپ عَلَیْہِ السَّلام ایک جگہ تشریف فرما تھے کہ ایک دیہاتی گزرا جس نے رسّی سے بندھا ہوا خرگوش اپنی گردن میں لٹکا رکھا تھا ۔ آپ عَلَیْہِ السَّلام نے اس سے پوچھا : اے اللہ پاک کے بندے! تو کہا ں سے آ رہا ہے؟ عرض کی: فلاں گاؤں سے۔ فرمایا:کیا تو فلاں شخص کو جانتا ہے، جس نے مجھ سے علمِ دین سیکھا؟ دیہاتی نے اپنی گردن میں لٹکے ہوئے خر گو ش کی طرف اِشارہ کرتے ہوئے کہا: یہی وہ شخص ہے جس کے متعلق آپ عَلَیْہِ السَّلام پوچھ رہے ہیں۔ اللہ ربُّ العزَّت نے اُسے خَرگوش بنادیا ہے۔ اس کے متعلق حضرت موسیٰ علیہ السلام پر وحی اُتری، اللہ پاک نے فرمایا: اے موسیٰ (عَلَیْہِ السَّلام )! اِسے میں نے جانور اس لئے بنایاہے کہ یہ دین کے ذریعے دنیا کی حقیر دولت طلب کیا کرتا تھا۔([1])

اللہُ اکبر! یہ ہے دُنیا کی خاطِر دِین کو بیچ ڈالنے کا بھیانک انجام...!! اللہ پاک ہمیں اس سے محفوظ فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم۔

ایک اہم وضاحت

پیارے اسلامی بھائیو! یہاں ایک اَہَم وضاحت کر دوں کہ *تنخواہ لے کر اذان دینا، نمازیں اور جمعہ پڑھانا *تنخواہ لے کر بچوں کو قرآن پڑھانا وغیرہ دِین کو بیچنانہیں ہے، اس اُجْرت کی شریعت نے اِجازت دی ہے، ویسے بھی جو لوگ تنخواہ لے کر جمعہ پڑھاتے، اذانیں دیتے اور قرآنِ کریم سکھاتے ہیں، وہ قرآن سکھانے یا نمازیں پڑھانے کی نہیں بلکہ جو وہ وقت دے رہے ہیں، اس وقت کی قیمت لیتے ہیں۔ لہٰذا یہ دُنیا کی خاطِر دِین کو بیچنا


 

 



[1]...تاريخ ابن عساكر، رقم:7741، موسیٰ بن عمران،جلد:61، صفحہ:152۔