Book Name:Ya ALLAH! Mein Hazir Hon

سے سوال کرتا ہوں کہ ان حاجیوں کے حق میں بھی میری شفاعت قبول فرما، ان کو قیامت کی گھبراہٹ سے امن عطا فرما اور انہیں میرے گرد جمع فرما دے۔ اللہ پاک فرمائے گا :اے کعبہ! میں نے ان کے حق میں بھی تیری شفاعت قبول کی۔ اب فرشتہ اعلان کرے گا: جس نے کعبہ کی زیارت کی تھی، وہ دیگر لوگوں سےالگ ہوجائے ۔ یہ اعلان سُن کر اَہْلِ محشر میں سے وہ تمام لوگ جو کعبہ کی زیارت سے مشرف ہوئے ہوں گے،جنہوں نےحج کی یا عمرے کی سَعادت حاصل کی ہوگی،وہ سب کے سب الگ ہو کر کعبہ شریف کے گرد جمع ہو جائیں گے،ان کے چہرے سفید ہوں گے اور جہنّم سے بےخوف ہو کر کعبہ شریف کا طَواف کر رہے ہوں گے، ان کی زبانوں پر بھی ایک ہی کلمہ ہوگا: لَبَّيْكَ اَللّٰھُمَّ لَبَّيْكَ (میں حاضر ہوں اے اللہ! میں حاضر ہوں)۔پھر فرشتہ پکارے گا: اے کعبہ! اب تو تیرا سوال پورا ہوگیا اب تَو چل...!اب کعبہ شریف بھی تَلْبِیَہ  پڑھے گا، (یعنی کعبہ شریف بھی کہے گا: لَبَّيْكَ اَللّٰھُمَّ لَبَّيْكَ میں حاضر ہوں اے اللہ! میں حاضر ہوں) ، پھر کعبہ شریف کو اس شان سے میدانِ محشر میں لایا جائے گا کہ دُنیا میں  کعبے کی زیارت کرنے والے اس کے گرد طواف کر رہے ہوں گے اور ان سب کی زبانوں پر یہ کلمات ہوں گے: لَبَّيْكَ اَللّٰھُمَّ لَبَّيْكَ(میں حاضِر ہوں، یا اللہ! میں حاضر ہوں)۔  ([1])

اے عاشقانِ رسول! غورفرمائیے! لَبَّيْكَ اَللّٰھُمَّ لَبَّيْكَ پڑھنے کی کیسی برکت ہے، میدانِ محشر ...! 50 ہزار سال کا دن، تانبے کی دہکتی ہوئی زمین، سوا میل پر رہ کر آگ برساتا سورج، جہنم سامنے،جنت سامنے، پل صراط لگا دیا جائے گا،سامنا قہر کا ہو گا،اعمال تولے جا رہے ہوں گے،اس وقت کعبہ شریف کی زیارت  کرنے والے، طَوافِ خانۂ کعبہ کا شرف


 

 



[1]...الروض الفائِق ،صفحہ:48۔