Book Name:Farooq e Azam Ke Ala Ausaf

کی طرح رکھا ہے، آپ نے بھی سب کو اس بات کی اجازت(Permission) دے رکھی ہے کہ اگر میری ذات میں کوئی بھی خلافِ شریعت بات دیکھیں تو فوراً میری اصلاح کریں، یہاں تک کہ آپ جب مدنی مذاکرہ (سوال جواب کا سلسلہ)فرماتے ہیں تو اس کی ابتداء میں ہی کہہ دیتے ہیں: آپ سوالات کیجئے، میں ہرسوال کا جواب دے پاؤں یہ ضروری نہیں، اگر بھول کرتا پائیں تو فوراً میری اِصلاح فرمائیں، مجھے اپنے مؤقف پر بلا وجہ اڑتا نہیں بلکہ شکریہ کے ساتھ رجوع کرتا پائیں گے۔ آپ کی اسی اعلیٰ ظرفی کی وجہ سے آج پوری دنیا میں آپ کے لاکھوں مُرِیْد ہیں جو آپ کے اِرْشادات پر دل وجان سے عمل کرتے ہیں،   اللہ پاک نے لوگوں کے دلوں میں آپ کی ایسی محبت ڈال دی ہے کہ کئی لوگ بغیر دیکھے ہی آپ کے مرید(Devotee) بن جاتے ہیں۔

پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں بھی یہ انداز اپنا لینا چاہئے، اِصْلاح کے معاملے میں ہمیشہ اَوْپَن ڈَوْر پالیسی(Open Door Policy) رکھنی چاہئے، یعنی کوئی بھی چھوٹا یا بڑا ہماری اِصْلاح کرنا چاہے تو اس کے لئے دروازے کھلے رکھنے چاہئے، اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! اس کے بہت فائدے(Benefits) ہوں گے، اس کی برکت سے ایک تو ہماری غلطیاں کم ہوں گی، کردار نکھرے گا، اِصْلاح ہوتی ہی رہے گی اور ساتھ ہی ساتھ اس انداز کی برکت سے لوگوں کے دِلوں میں محبّت بھی بڑھے گی، عزّت(Respect) میں بھی اِضَافہ ہو گا۔ اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم!

اللہ پاک ہمیں عَمَل کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم۔