Book Name:Farooq e Azam Ke Ala Ausaf

کائنات، فخرِ مَوجودات صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے پہلو مبارک میں دَفْن ہوئے۔  ([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

فاروقِ اعظم کے لئے بخشش اور بڑا ثواب ہے

    پیارے اسلامی بھائیو!  پارہ:26، سورۂ حُـجُـرات کی دوسری  آیت میں مسلمانوں کو حکم دیا گیا کہ پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی پاک بارگاہ میں جب کچھ عرض کرنا ہو تو اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ کسی کی بھی آواز ہر گز آپ صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی آواز مبارک سے اُونچی نہ ہونے پائے، ورنہ تمہارے اَعْمَال، تمہاری نمازیں، تمہارے روزے، تمہارے حج برباد ہو جانے کا اندیشہ ہے۔  

حدیث پاک کی مشہور کتاب تِرْمذی کی روایت ہے، جب یہ حکم نازِل ہوا تو حضرت ابو بکر صدیق، حضرت عمر فاروقِ اعظم اور چند دیگر صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوان نے خود پر بہت احتیاط لازِم (Compulsory/Mandatory)کر لی، حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ تو اتنی آہستہ آواز میں بات کرتے کہ کبھی کبھی پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو دوبارہ پوچھنا پڑتا کہ کیا کہتے ہو۔([2]) اس پر فرمایا گیا:

اِنَّ الَّذِیْنَ یَغُضُّوْنَ اَصْوَاتَهُمْ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ امْتَحَنَ اللّٰهُ قُلُوْبَهُمْ لِلتَّقْوٰىؕ-لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ اَجْرٌ عَظِیْمٌ(۳) (پارہ26،سورۃالحجرات:3)

ترجمہ کنزُ العِرفان:بیشک جو لوگ اللہ کے رسول کے پاس اپنی آوازیں نیچی رکھتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو اللہ نے پرہیز گاری کے لیے پرکھ لیا ہے، ان کے لیے بخشش اور بڑا ثواب ہے۔


 

 



[1]...کرامات فاروقِ اعظم، صفحہ:5-6خلاصۃً۔

[2]...ترمذی، کتاب:تفسیر القرآن، باب:من سورۃ الحجرات، صفحہ:753، حدیث:3266۔