Book Name:Farooq e Azam Ke Ala Ausaf

خُدا کے سبب گُنَاہوں سے بچتے رہنا *نیک کام کرتے رہنا *خوفِ خُدا کے سبب بندوں کے حقوق پُورے کرنا *خوفِ خُدا کے سبب اپنے اَعْمال کا جائزہ لیتے رہنا آپ کے معمولات کا حِصَّہ تھا *اور ایک خاص بات کہ آپ دِل میں خوفِ خُدا بڑھانے کے لئے خوفِ خُدا والی باتیں سنتے رہتے تھے۔چنانچہ ایک مرتبہ آپ نے حضرت کعبُ الْاَحْبار رَضِیَ اللہُ عنہ کو فرمایا:اے کعب! ہمیں ڈر والی باتیں سناؤ! اس پر حضرت کعب رَضِیَ اللہُ عنہ نے عرض کیا: اے اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْن! اگر آپ قیامت کے دِن 70 نبیوں کے عَمَل کے برابر نیکیاں لے کر بھی آئیں تو قیامت کے اَحْوال دیکھ کر اپنے اَعْمَال کو کم سمجھیں گے۔

یہ سُن کر حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ نے سَر جھکا لیا (اور فِکْرِ آخرت کرنے لگے،) کچھ دَیر کے بعد فرمایا: اے کعب! مزید سُنائیے! حضرت کعب رَضِیَ اللہُ عنہ نے کہا: اے اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْن! جہنّم ایسی ہولناک ہے کہ اگر جہنّم میں سے بَیْل کی ناک جتنا حِصَّہ مشرق میں کھول دیا جائے تو مغرب میں موجُود شخص کا دماغ اس کی گرمی کی وجہ سے اُبَل کر بہہ جائے۔ یہ سُن کر حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ نے پھر سر مبارک جھکا لیا (اور آخرت کی فِکْر کرنے لگے۔)  ([1])

کاش ہمیں   بھی خوفِ خدا نصیب ہوجائے

پیارے اسلامی بھائیو! غور فرمائیے! مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ، قطعی جنّتی صحابی حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ فِکْرِ آخرت والی، خوفِ خُدا والی باتیں سنا کرتے تھے اور خود فرمائش کر کے سُنا کرتے تھے، اب ہم ذرا غور کریں! ہم کیا سننا پسند کرتے ہیں؟


 

 



[1]...حلیۃ الاولیاء،کعب الاحبار،جلد:5 ،صفحہ:404 ،رقم:7529 ملتقطًا۔