Book Name:Imam Hussain Ki Seerat
اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیّٖنط
اَمَّا بَعْدُ! فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ط
اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَارَسُوْلَ اللہ وَعَلٰی آلِکَ وَاَصْحٰبِکَ یَاحَبِیْبَ اللہ
اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَانَبِیَّ اللہ وَعَلٰی آلِکَ وَاَصْحٰبِکَ یَانُوْرَ اللہ
نَوَیْتُ سُنَّتَ الْاِعْتِکَاف (ترجمہ: میں نے سُنَّت اعتکاف کی نِیَّت کی)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!جب کبھی داخلِ مسجد ہوں، یاد آنے پر اِعتکاف کی نِیَّت کرلیا کریں کہ جب تک مسجد میں رہیں گے اِعتکاف کا ثَواب مِلتا رہے گا۔یادرکھئے! مسجد میں کھانے،پینے، سونے یا سَحَری ، اِفطاری کرنے،یہاں تک کہ آبِ زَم زَم یا دَم کیا ہوا پانی پینے کی بھی شَرعاً اِجازت نہیں ،اَلبتَّہ اگر اِعتکاف کی نِیَّت ہوگی تو یہ سب چیزیں ضِمْناً جائز ہوجائیں گی۔اِعتکاف کی نِیَّت بھی صِرف کھانے،پینےیا سونے کے لئے نہیں ہونی چاہئے بلکہ اِس کا مقصد اللہ کریم کی رِضا ہو۔”فتاویٰ شامی“ میں ہے:اگر کوئی مسجد میں کھانا، پینا، سونا چاہے تو اِعْتِکاف کی نِیَّت کرلے،کچھ دیر ذِکْرُاللہ کرے، پھر جو چاہے کرے(یعنی اب چاہے تو کھا پی یا سو سکتا ہے)
سرکارِ مدینہ،راحتِ قلب وسینہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمان ہے
اِنَّ اللّٰہَ وَکَّلَ بِقَبْرِیْ مَلَکًااَعْطَاہُ اَسْمَاعَ الْخَلَائِقِ فَلَا یُصَلِّیْ عَلَیَّ اَحَدٌ اِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ اِلَّا اَبْلَغَنِیْ بِاِسْمِہٖ وَاِسْمِ اَبِیْہ ِہذَا فُلانُ بْنُ فُلانٍ قَدْ صَلّٰی عَلَیْکَ
بیشک اللہ پاک نے ایک فِرِشتہ میری قَبْرپر مُقرَّر فرمایا ہے، جسے تمام مَخلُوق کی آوازیں سُننے کی طاقَت عطا فرمائی ہے، پس قِیامت تک جوکوئی مجھ پر دُرُودِپاک پڑھتا ہے تو