Book Name:Imam Hussain Ki Seerat
دیکھ کر سیدہ فاطمۃ الزہراء ر رَضِیَ اللہُ عنہا نے عرض کیا:یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! لگتا ہے آپ حَسَن کو زیادہ چاہتے ہیں...!! فرمایا: میں ان دونوں ہی سے محبّت کرتا ہوں۔بےشک میں، تم دونوں (یعنی حَسَن و حُسَیْن) اور یہ سونے والا(یعنی حضرت علی المرتضیٰ رَضِیَ اللہُ عنہم) روزِ قیامت ایک ہی جگہ ہوں گے۔([1])
حَسَن و حُسَیْن رَضِیَ اللہُ عنہما کے لئے روشنی ہو گئی
صحابئ رسول حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے: ایک مرتبہ رات کا وقت تھا، سرکارِ عالی وقار، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نمازِ عشا پڑھا رہے تھے، ننھے شہزادے امامِ حَسَن و امامِ حُسَیْن رَضِیَ اللہُ عنہما بھی وہیں موجود تھے، جب آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم سجدے میں جاتے تو دونوں شہزادے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی پیٹھ مبارک پر بیٹھ جاتے، جب آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم سجدے سے سَر اُٹھاتے تو انہیں نَرْمی سے پکڑ کر زمین پر چھوڑ دیتے، جب آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم دوبارہ سجدے میں جاتے تو دونوں شہزادے پِھر ایسے ہی کرتے، جب آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے نَماز مکمل فرما لی تو دونوں شہزادوں کو جھولی میں بٹھا لیا، حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: میں نے آگے بڑھ کر عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! شہزادوں کو گھر چھوڑ آؤں؟ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے اجازت عطا فرما دی۔ ایک روایت میں ہے: گلی میں اندھیرا تھا تو دونوں شہزادوں کو گھر جانے میں ڈر محسوس ہوا، چنانچہ ان شہزادوں کی خاطِر اسی وقت آسمان پر بجلی چمکی اور گلی روشن ہو گئی، جب تک شہزادے