Book Name:Imam Hussain Ki Seerat
کے متعلق فرمایا:میرے یہ دونوں بیٹے جنتی نوجوانوں کے سردار ہیں([1])*ایک حدیثِ پاک میں ہے:مَنْ اَحَبَّہُمَا فَقَدْ اَحَبَّنِی جس نے ان دونوں (امام حسن اور امام حسین رَضِیَ اللہُ عنہما) سے محبت کی، اس نے مجھ سے محبت کی وَ مَنْ اَبْغَضَہُمَا فَقَدْ اَبْغَضَنِی اور جس نے ان دونوں سے دشمنی رکھی، اس نے مجھ سے دشمنی رکھی([2])*رسولِ اَکْرم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم فرمایا کرتے:ہُمَا رَیْحَانَتَایَ مِنَ الدُّنْیا یعنی حَسَن اورحُسَیْن دُنیا میں میرے 2 پھول ہیں([3])*پیارے آقا، سَیِّدُ الاْنبیا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم امام حَسَن اور امام حُسَیْن رَضِیَ اللہُ عنہما کو سُونگھا کرتے اور سینے سے لپٹاتے تھے۔([4])
پنج تَن پاک بھی...!! جنّتی! جنّتی!
روایات میں ہے: ایک مرتبہ اللہ پاک کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم اپنی پیار ی شہزادی حضرت فاطمۃُ الزہراء رَضِیَ اللہُ عنہا کے ہاں تشریف لے گئے، اس وقت حضرت علی المرتضیٰ، شیرِ خُدا رَضِیَ اللہُ عنہ سوئے ہوئے تھے، امامِ حَسَن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ عنہ نے دودھ مانگا، پیارے آقا، رسولِ خُدا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کھڑے ہوئے اور اپنے رحمت بھرے ہاتھوں سے بکری کا دُودھ نکالا، ابھی امام حَسَن رَضِیَ اللہُ عنہ کو عطا نہ فرمایا تھاکہ امامِ حُسَین رَضِیَ اللہُ عنہ نے بھی دُودھ مانگ لیا، سرکارِ عالی وقار، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: بیٹا! پہلے تمہارے بھائی نے دُودھ مانگا ہے، ہم پہلے اسے پِلائیں گے، پھر تمہیں دیں گے۔ یہ