Book Name:Imam Hussain Ki Seerat
فرمائی جبکہ دُشمن چاروں طرف موجود تھے؟ اہلِ بیتِ اَطہار علیہمُ الرِّضْوَانکی اَصل محبت اِن کی پیروی کرنے میں ہے ، امام عالی مقام امام حسین رَضِیَ اللہُ عنہ کی مبارک زندگی سے ہمیں یہ دَرس ملتا ہے کہ ہمیں پانچوں نَمازیں باجماعت ادا کرنی چاہئیں اور وقت آنے پر دِین کی خاطر ہر طرح کی قربانی پیش کرنے کے لئے تیار رہنا چاہئے۔ اللہ کریم ہمیں صحابہ و اہلِ بیت رَضِیَ اللہُ عنہم کی حقیقی محبت نصیب فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔
امام حُسَیْن رَضِیَ اللہُ عنہ مُعَاف کرنے والے ہیں
پیارے اسلامی بھائیو!امام عالی مقام،امام حُسَیْن رَضِیَ اللہُ عنہ کی ایک پیاری پیاری عادَت یہ بھی تھی کہ جو کوئی آپ کو تکلیف پہنچاتا، آپ اسے مُعَاف کر دیا کرتے تھے۔ چنانچہ عِصَام بن مُصْطَلِق جو مولائے کائنات مولیٰ علی رَضِیَ اللہُ عنہ کے ساتھ بغض رکھتا تھا، ایک مرتبہ اس نے امامِ عالی مقام، امام حُسَیْن رَضِیَ اللہُ عنہ کے سامنے آپ کے اَبُّو جان مولیٰ علی رَضِیَ اللہُ عنہ کو بُرا بھلا کہنا شروع کر دیا، اس پر امام حُسَیْن رَضِیَ اللہُ عنہ نے اسے کچھ نہ کہا، کوئی جوابی کاروائی بھی نہ کی بلکہ اَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ اور بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم پڑھ کر یہ آیات تِلاوت فرمائیں:
خُذِ الْعَفْوَ وَ اْمُرْ بِالْعُرْفِ وَ اَعْرِضْ عَنِ الْجٰهِلِیْنَ(۱۹۹) وَ اِمَّا یَنْزَغَنَّكَ مِنَ الشَّیْطٰنِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰهِؕ-اِنَّهٗ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ(۲۰۰) اِنَّ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا اِذَا مَسَّهُمْ طٰٓىٕفٌ مِّنَ الشَّیْطٰنِ تَذَكَّرُوْا فَاِذَاهُمْ مُّبْصِرُوْنَۚ(۲۰۱) (پارہ:9 ، الاعراف : 199 -201 )
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے حبیب! معاف کرنا اختیار کرو اور بھلائی کا حکم دو اور جاہلوں سے منہ پھیرلو۔ اور اے سننے والے! اگر شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ تجھے ابھارے تو (فوراً) اللہ کی پناہ مانگ، بیشک وہی سننے والا جاننے والا ہے۔ بیشک وہ جو ڈر والے ہیں جب انہیں کسی شیطانی خیال کی ٹھیس لگتی ہے ہوشیار ہوجاتے ہیں اسی وقت ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں۔