Book Name:Imam Hussain Ki Seerat
اپنے گھر پہنچ نہیں گئے، اس وقت تک روشنی موجود رہی۔([1])
پیارے اسلامی بھائیو!امامِ عالی مقام، حضرت امام حُسَیْن رَضِیَ اللہُ عَنْہُ بہت ہی اعلیٰ اَخْلاق و کردار کے مالِک تھے، آئیے! آپ کی سیرتِ پاک کے چند نمایاں پہلو سنتے ہیں:
پیارے اسلامی بھائیو!ہمارے آقا، سلطانِ کربلا امام عالی مقام، امام حُسَین رَضِیَ اللہُ عَنْہُ بہت عِبَادت گزار، متقی اور پرہیز گار تھے،*علّامہ اِبْنِ اَثِیْرجَزرِی رحمۃُاللہ علیہ لکھتے ہیں: امام حُسَیْن رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کَثْرت سے نمازیں پڑھتے، روزے رکھتے، حج کرتے، صدقہ و خیرات کرتے اور ہر بھلائی کا کام بجا لایا کرتے تھے۔([2])
*شہزادۂ امامِ عالی مقام حضرت امام زینُ العابِدین رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں: میرے اَبُّو جان امام حُسَین رَضِیَ اللہُ عَنْہُ دِن رات میں ایک ہزار نوافِل ادا کیا کرتے تھے۔([3])
*امام حُسَیْن رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے متعلق یہ بھی منقول ہے کہ آپ نے 25 حج پیدل ادا فرمائے۔([4])
امام حُسَیْن کی 4 پسندیدہ عِبَادات
عاشُورا کی رات جب امامِ عالی مقام رَضِیَ اللہُ عنہ میدانِ کربلا میں تھے، آپ نے اپنے بھائی جان حضرت عبّاس علمبردار رَضِیَ اللہُ عنہ سے فرمایا: کسی طرح جنگ کو کل تک کے لئے