Fazail e Hassnain Karimen

Book Name:Fazail e Hassnain Karimen

  صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب !  صلَّی اللہُ   علٰی محمَّد

’’قبور کی زیارت سنَّت ہے ‘‘ کے سولہ حُرُوف کی نسبت سے قبرِستان کی حاضِری کے 16 مَدَنی پھول:

*نبیِّ کریم ، رَء ُوفٌ رَّحیم صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عظیم ہے: میں نے تمہیں زیارتِ قُبُور سے منع کیا تھا، لیکن اب تم قبروں کی زِیارت کرو کیونکہ یہ دُنیا میں بے رغبتی کا سبب اور آخِرت کی یاد دلاتی ہے۔( اِبن ماجہ ج۲ص۲۵۲ حدیث۱۵۷۱) *قبورِمسلمین کی زیارت سنّت اور مزاراتِ اولیاء ِکرام و شُہَداءِعُظام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام کی حاضری سعادت بَر سعادت اور انہیں ایصالِ ثواب مَندُوب(یعنی پسندیدہ )و ثواب۔ (فتاوٰی رضویہ مخرّجہ ج ۹ص۲ ۳ ۵)* (ولیُّ اللہ کے مزار شریف یا) کسی بھی مسلمان کی قَبْر کی زیارت کو جانا چاہے تو مُستَحَب یہ ہے کہ پہلے اپنے مکان پر (غیر مکروہ وقت میں) دورَکعَت نَفل پڑھے،ہر رَکعَت میں سورۂ فاتحہ کے بعدایک بار آیۃ الکرسی اور تین بار سورۃ الاخلاص  پڑھے اور اس نَماز کا ثواب صاحبِ قَبْرکو پہنچائے، اللہ    پاک اُس فوت شدہ بندے کی  قَبْر میں نور پیدا کرے گا اور اِس (ثواب پہنچا نے  والے) شخص کو بَہُت زیادہ ثواب عطا فرمائے گا۔( عالمگیری ج۵ ص۳۵۰ ) *مزارشریف یا  قَبْر کی زیارت کیلئے جاتے ہوئے راستے میں فُضُول باتوں میں مشغول نہ ہو۔ (ایضاً) *قَبْرکو بوسہ نہ دیں ، نہ قَبْر پر ہاتھ لگائیں۔(فتاوٰی رضویہ  مخرّجہ ج ۹ص۵۲۲،  ۵۲۶)بلکہ قَبْرسے کچھ فاصلے پر کھڑے ہو جائیں۔*قَبْرکو سجدۂ تعظیمی کرناحرام ہے اور اگر عبادت کی نیِّت ہو توکفر ہے۔(ماخوذ از فتاوٰی رضویہ ج ۲ ۲ ص۴۲۳)