Karbala Walon Ke Kareemana Andaz

Book Name:Karbala Walon Ke Kareemana Andaz

نہیں رکھتا۔([1])

پیارے  اسلامی  بھائیو!بدبخت یزیدیوں نے نصیحت پر مشتمل آپ کے اس کریمانہ انداز  کا جواب سخت اذیّتیں اور تکلیفیں  پہنچا کر دیا، مگرآپ کو  مصیبتوں کا ہُجُوم حق سے نہ ہٹا سکا اور آپ کے عزم و استقلال میں کوئی کمی نہ آئی، حق وصداقت کا حامی مصیبتوں کی بھیانک گھٹاؤں سے نہ ڈرا اور طوفانِ بلا کے سیلاب سے اس کی ثابت قدمی میں کوئی فرق نہ آیا، دِین کا شیدائی دنیا کی آفتوں کو خیال میں نہ لایا ۔ اگر آپ یزید کی بیعت کرتے تووہ تمام لشکر آپ کے قدموں میں ہوتا، آپ کا  احترام کیا جاتا، خزانوں کے منہ کھول دئیے جاتے اور دولتِ دنیا قدموں پر لٹا دی جاتی، مگر جس کا دل حُبِّ دنیاسے خالی ہو اور دنیا کی ناپائیداری کا راز جس پر واضح  ہو،وہ دنیا کے نمائشی رنگ و رُوپ پر کیا نظر ڈالے۔

حضرت امام حسینرَضِیَ اللہُ  عَنْہ نے راحتِ دنیا کے منہ پر ٹھوکر ماردی اور راہِ حق میں پہنچنے والی مصیبتوں کاخوش دلی سے استقبال کیا اور اس قدر آفتوں اور بلاؤں کے باوجود یزید جیسے فاسقِ مُعْلن(یعنی اعلانیہ گناہ کرنے والے)شخص کی بیعت کا خیال بھی اپنے قلبِ مبارک میں نہ آنے دیا ، اپنا گھر لُٹانا اور اپنا خون بہانا منظور کیا،مگر مسلمانوں کی تباہی و بربادی گوارا نہ فرمائی  اور اسلام کی عزت پر حرف نہیں آنے دیا،خدا کی قسم!میدانِ کربلا میں کربلا والوں کااسلام کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنا، رہتی دُنیا کےمسلمانوں کیلئے بہت بڑی کرم نوازی تھی۔اس کے علاوہ بھی اِن حضرات کے کردار کے بہت سے پہلو مسلمانوں کیلئےقابلِ تقلید نمونہ ہیں،آئیے آج  کے بیان میں عفو و درگُزر، مہمان نوازی اور مسلمانوں کی خیر خواہی وغیرہ سے متعلق ”کربلا والوں کےکریمانہ انداز“  سنتے ہیں ۔چنانچہ


 

 



[1]الکامل فی التاریخ، سنۃ احدی وستین، ذکر مقتل الحسین، ۳/۴۱۸۔۴۱۹ملتقطا وملخصاً