Karbala Walon Ke Kareemana Andaz

Book Name:Karbala Walon Ke Kareemana Andaz

کریم ہو تو ایسا

ایک آدمی کےپاس بیس (20)یاتیس(30) اُونٹ تھے،مگر   وہ  ان کے کھانے پینے کا کوئی  اِنْتِظام نہیں کرپا رہا تھا، کسی شخص نے اُسے  حضرت  امام  حسین  رَضِیَ اللہُ  عَنْہ کی  بارگاہ میں حاضر ہونےکا مشورہ دیا، لہٰذا  وہ شخص  اپنی مُراد  لےکر چل پڑا ۔ جس وقت  وہ  حضرت  امام حسین رَضِیَ اللہُ  عَنْہ کی بارگا ہ میں پہنچا تو  آپ  اپنے  خادمین کے ساتھ کھانا  کھانے میں مصروف تھے ،اس نے دل میں  سوچا کہ  شاید یہ  مجھے  کھانے میں شریک نہ کریں ۔ابھی وہ  یہ سوچ ہی رہا تھا کہ   آپ نے اس پر شفقت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا :آئیے! ہمارے ساتھ کھانے میں شامل ہوجائیے۔لہٰذاوہ  شخص کھانے میں  شامل ہوگیا ۔کھانے سے فراغت کے بعد آپ نے ہاتھ دھوئے اور اس کی جانب متوجہ  ہو کر اُس کی حاجت پوچھی ، حاجت سُن کر ارشاد فرمایا:اپنے اونٹوں کو لے آؤ!اِس جگہ سے اپنے اونٹوں کو کھلاؤ۔اس نے آپ کی کرم نوازی دیکھی تو بے ساختہ کہنے لگا :میرے ماں باپ آپ پر قربان، اللہ     کی قسم!یہ سخاوت  بے مثال ہے ۔([1])

 پیارے اسلامی بھائیو!حضرت امام حسین رَضِیَ اللہُ  عَنْہ  کی  کرم نوازی کی کیا ہی بات ہے ،کبھی  آپ کسی  کی مشکل دُور فرماتے، کبھی کسی  غریب  کی حاجت پوری فرماتے، کبھی کسی مسافر کو نوازتے  تو  کبھی   کسی کی  مجبوری  و بے بسی کا ذکر سُن کر اس کی ا مداد کے لیے کمربستہ  ہوجاتے، کیونکہ سخاوت کا عظیم وَصْف آپ کو اپنے پیارے نانا جان ،رحمتِ عالمیان صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمسے وراثت میں ملا تھا جیساکہ نبیِ اکرم،نورِ مجسّم صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے اپنے لاڈلے نواسے کے بارے میں خود ارشاد فرمایا کہ حسین میری


 

 



[1]موسوعۃ ابن ابی الدنیا،مکارم الاخلاق،۳/۵۱۲ مفہوماً