Karbala Walon Ke Kareemana Andaz

Book Name:Karbala Walon Ke Kareemana Andaz

ہوں اسے ياد رکھو کہ کسی بندے کا مال صَدَقَہ کرنے سے کم نہیں ہوتا۔([1])

(3)نماز (ايمان کی) دليل ہے اور روزہ (گناہوں سے) ڈھال ہے اور صدقہ خطاؤں کو اس طرح مٹا ديتا ہے جيسے پانی آگ کو ۔([2])

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                             صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

 پیارے اسلامی  بھائیو!میدانِ کربلا میں کربلا والوں کو کس قدر مشکلات کا سامنا کرنا پڑا مگر ان مشکل گھڑیوں میں بھی اُن مبارک ہستیوں نے اپنے کریمانہ انداز میں کوئی تبدیلی نہیں آنے دی بلکہ ان کٹھن حالات میں ظاہری بے سروسامانی کے باوجود بھی اپنی سخاوت  کے دریا بہاتے رہے، آئیے اس سلسلے میں  حضرت  زینب  بنتِ   شیرِخدا رَضِیَ اللہُ  عَنْہَا کی کرم نوازی  کا ایک واقعہ   سُنتے ہیں:

انوکھی سخاوت

  واقعہ ٔ کربلا کے  بعد اہلِ بیت  کو  مدینۂ  منورہ  تک  پہنچانے کے لئے  جس شخص کو مقرر کیا  گیا تھا، وہ بہت نیک  دل  تھا،اس نے  پورے راستے  اہلِ بیت  کی  ضروریات کا خیال رکھا  اور اُن کے ساتھ نرمی اور حسنِ سُلوک سے پیش آیا،جب یہ  قافلہ    مدینۂ  منورہ پہنچ چکا تو  شہزادی ِ شیرِ خدا حضرت    زینب رَضِیَ اللہُ  عَنْہا  کی چھوٹی بہن  فاطمہ بنتِ علی رَضِیَ اللہُ  عَنْہَانے  اُن سے عرض کی : اس  شخص نے پورے سفر میں ہمارا خوب خیال رکھا ہے ،ہمیں بھی اسے کچھ نہ کچھ انعام دینا چاہئے۔حضرت  زینب رَضِیَ اللہُ  عَنْہا  نے فرمایا کہ ہم اس شخص کو صرف اپنے زیورات ہی پیش کرسکتے ہیں۔ چُنانچہ دونوں شہزادیوں نے اپنے کنگن وغیرہ اُتار کر اُسے دے دئیے اور ساتھ ہی معذرت بھی کی (کہ اس کے علاوہ ہمارے پاس دینے کے لئے کچھ بھی نہیں)،اس


 

 



[1] مسند احمد، حديث ابي كبشة الانماري رضي اللّٰه عنه، ۶/۲۹۸، حدیث:۱۸۰۵۳، ملتقطا

[2] ترمذي،کتاب السفر، باب ما ذُکِر في فضل الصلاۃ،۲/۱۱۷، حدیث:۶۱۴