Yazeediyon Ka Bura Kirdar

Book Name:Yazeediyon Ka Bura Kirdar

دُنیا اس سے اتنی ہی بھاگتی ہے،جیسے سایہ سُورج کی طرف مُنہ کرکے چلنے والے کے پیچھے پیچھے آتا اور سُورج سے پیٹھ پھیر کر چلنے والے کے آگے آگے بھاگتا ہے، اگر یہ شخص اپنے آگے بھاگنے والے سایہ کو پکڑنے کی کوشش کرے بھی تو ناکام ہو گا۔([1])

نہ دین کے رہے نہ دنیا کے:

 اے عاشقانِ صحابہ و اہلبیت! یہ حقیقت ہے  کہ جو دُنیا کے پیچھے بھاگتا ہے  تو دُنیا اسے اپنے پیچھے بھگاتی ہے اور وہ دُنیا کی مَحَبَّت میں سَرکَش ونافرمان ہوکر  دِھیرے دِھیرے دِین سے دُور ہوتاچلاجاتاہے،جبکہ دنیا بھی اس کے ہاتھ نہیں آتی۔ کچھ ایسا ہی یزیدیوں کے ساتھ ہوا ، جنہوں نے دنیا کی محبت میں نواسۂ رسول امامِ عالی مقام امام حسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اور اُن کے گھر والوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے، ان پر پانی بند کیا اور پھر نہایت ہی سفاکی کے ساتھ امامِ عالی مقام امام حسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو مع  اُن کے رُفقاء کے شہید کیا۔اس حُبّ دُنیا نے ان سے اتنا بڑا اور سنگین جرم تو کروادیا مگر ان کے ہاتھ کچھ نہ آیا بعض تو اُسی میدانِ کربلا میں ہی نشانِ عبرت بن گئے جبکہ بعض بعد میں اپنے انجامِ بد کو پہنچے۔ اب ہم کچھ ان بد بختوں کے انجام کے بارے میں سنیں گے جو میدانِ کربلا میں ہی اپنے انجام کو پہنچ گئے چنانچہ،

گھوڑے نے بد لگام کو آگ میں ڈال دیا:

میرے شیخِ طریقت امیر اہلسنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے اپنے ایک رسالے ”امام حسین کی کرامات“ کے صفحہ نمبر 6 پر لکھتے ہیں :امامِ عالی مقام ،  امامِ عرش مقام،  امامِ ہمام،  امامِ تشنہ کام،  حضرتِ امامِ حُسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُ یومِ عاشورا یعنی بروز جمعۃُ المبارک10مُحَرَّمُ الْحَرام 61ھ کو یزیدیوں پر اِتمامِ حُجّت (یعنی اپنی دلیل مکمَّل ) کرنے کیلئے جس وَقت میدانِ کربلا میں خطبہ ارشاد فرما رہے تھے اُس وَقت آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے مظلوم قافِلے کے خیموں کی حِفاظت کیلئے خندق میں روشن کردہ آگ کی


 

 



[1]فیض القدیر،۳/۶۶۶ تحت الحدیث:۴۱۱۴