Yazeediyon Ka Bura Kirdar

Book Name:Yazeediyon Ka Bura Kirdar

شک نہیں کہ شراب پینا حرامِ  قطعی ہے اور اسے حلال جان کر پینا تو  کُفْر ہے۔بدقِسمتی سےہمارے مُعاشرے میں یہ بُرائی بھی عام ہوتی جارہی ہے۔ یادرکھئے! شراب تمام بُرائیوں کی جڑ ہے کہ شراب پی کر انسان ہر گُناہ  میں بآسانی مبُتلا ہوسکتا ہے کیونکہ شرابی  کو ہوش نہیں ہوتا اوروہ اچھے بُرے کی تمیزبھی کھوبیٹھتا ہے۔ شراب کیا گُل کِھلاتی ہے؟آئیے! اس ضمن میں ایک حدیثِ پاک سنتے ہیں : چنانچہ

شراب نے کیاگُل کِھلائے

حُضورنبیِّ مُکَرَّم،نُورِمجسَّمصلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ارشاد فرماتے ہیں:بُرائیوں کی اصل (یعنی شراب)سے بچو کیونکہ تم سے پہلے ایک شخص تھا، جو اللہ پاک کی عبادت کیا کرتا اور لوگوں سے الگ تھلگ رہتا، ایک عورت اس کی مَحَبَّت میں گرفتار ہو گئی اور اس کی طرف خادِم کو کہلابھیجا کہ ہم تمہیں گواہی کے لئے بُلارہے ہیں۔ چنانچہ وہ وہاں پہنچ گیا۔ جب بھی وہ کسی درواز ے سے اندرداخل ہوتا تو وہ اس پر بند کر دیا جاتا،یہاں تک کہ وہ ایک نہایت حسین وجمیل عورت کے پاس پہنچا، جس کے قریب ایک لڑکا کھڑا تھا اور وہاں شیشے کاایک بڑا برتن تھا ،جس میں شراب موجودتھی۔ اس عورت نے عابد سے کہا: میں نے تجھے کسی قسم کی گواہی دینے کے لئے نہیں بُلایا بلکہ اس لئے بُلایا ہے کہ تُو اس لڑکے کو قتل کر کے مجھ سےبدکاری کرے یا پھر شراب کاصرف ایک جام پی لے، اگر تُو نے اِنْکار کیا تو میں واویلا کروں گی اور تجھے ذلیل ورُسْوا کر دوں گی۔ جب اس شخص نے دیکھا کہ اس کے پاس اس سے چُھٹکارے کی کوئی راہ نہیں تو اس نے کہا:مجھے شراب کا گلاس پلا دے۔ عورت نے شراب کا ایک جام پلایا تو اس نے مزید مانگا، پس وہ اسی طرح شراب پیتا رہا یہاں تک کہ اس عورت کے ساتھ مُنہ بھی کالا کیا اور لڑکے کو بھی قتل کر دیا۔لہٰذا تم شرا ب سے بچتے رہو۔ اللہ کی قسم! ایمان اور شراب نوشی دونوں کسی شخص کے سینے میں کبھی جمع نہیں ہو سکتے،ہاں ! عنقر یب ایک دوسرے کو باہر نکال دے گا۔([1])


 

 



[1] ابن حبان، کتاب الاشربۃ، ذکر ما یجب علی المرء۔۔۔الخ، ۷/۳۶۷، حدیث:۵۳۲۴