Yazeediyon Ka Bura Kirdar

Book Name:Yazeediyon Ka Bura Kirdar

یزید کا بُرا کِردار اور اُسکی وجہ

اے عاشقانِ صحابہ و اہلبیت! یزید پلید صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کا  مُبارک زمانہ پا کر بھی  اُن کا قُرب حاصل نہ کر سکا اورنہ ہی اُن کی تعظیم کر کے اپنے لئے آخرت کی نجات کا سامان کر سکا بلکہ اس  نے رَسُوْلُ اللہصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کے پاک گھرانے پر ظُلم و سِتم کی آندھیاں چلائیں اوراُن پر مصیبتوں کے پہاڑتوڑے۔یزید پلیدنے یہ سب  تاج و حکومت اور دُنیاوی مال و  دولت کی مَحَبَّت میں کیا،  کیونکہ اس ظالم کو امامِ عالی مقام، حضرتِ امامِ حسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُ  کی ذاتِ گرامی سے اپنے اِقْتِدار کو خطرہ محسوس ہوتا تھا حالانکہ حضرت امام حسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کودُنیائے ناپائیدار سے  کیا سروکار! آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ   تو    کل بھی اُمَّتِ مُسلمہ کے دِلوں کے تاجدار تھے ،آج بھی  ہیں اور رہتی دُنیا تک رہیں گے ۔ مگر اُس یزید  بدبخت نےمال ودولت کے نَشے میں بدمست  ہوکر اپنی آخرت کے ساتھ ساتھ دُنیا بھی تباہ وبرباد کرڈالی۔اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ دُنیا کی مَحَبَّت ہر فِتْنہ وفَساد کا سبب ہے، یہ ساری تباہی دُنیا کی مَحَبَّت ہی نے مچائی ہے، دُنیا  کی مَحَبَّت انسان کو ظالم بنا دیتی ہے ،دُنیا کی مَحَبَّت انسان کو بے حِس و بے باک بنا دیتی ہے ، دُنیا کی مَحَبَّت  انسا ن کو پتھر دِل بنا دیتی ہے ،دُنیا کی مَحَبَّت اعمال کو ضائع کر دیتی ہے ،دُنیا کی مَحَبَّت  دِین کو نُقْصان پہچانے کا سبب ہے ،دُنیا کی مَحَبَّت گمراہی کا سبب ہے ،دُنیا کی مَحَبَّت انسان کو نیکیوں سےدُور کر دیتی ہے،دُنیا کی محبت آخرت کی یاد سے غافل کر دیتی ہے ، دنیا کی محبت عشقِ خدا و عشقِ مصطفےٰ سے محروم کر دیتی ہے، دُنیا کی مَحَبَّت  ہی گُناہوں پہ دلیر کر دیتی ہے،الغرض دنیا کی محبت میں کسی بھی طرح کی بھلائی نہیں ہے۔ آئیے!دُنیا کی مذمّت پر2 فرامینِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنتے ہیں:

1.    دُنیا کی مَحَبَّت تمام گُناہوں کی جڑ ہے۔([1])

2.    چھ(6) چیزیں عمل کو ضائع کر دیتی ہیں: (۱)مخلوق کے عُیُوب کی ٹوہ میں لگےرہنا(۲)دل کی سختی (۳)دُنیا کی مَحَبَّت(۴)حَیاکی کمی(۵)لمبی اُمیداور(۶)حد سے زِیادہ ظُلم۔([2])


 

 



[1] موسوعۃ ابن ابی الدنیا، کتاب ذم الدنیا،۵/۲۲،  حدیث:۹

[2] کنزالعمال، کتاب المواعظ  والرقاق۔۔الخ،قسم الاقوال،جزء: ۱۶،   ۸/۳۶،حدیث:۴۴۰۱۶