Yazeediyon Ka Bura Kirdar

Book Name:Yazeediyon Ka Bura Kirdar

مُعاملہ فرمایا،( ىعنى  ان  کے مُنہ میں بھی اپنی مُبارک زبان ڈال دی تو وہ بھی سیراب ہو گئے) اس کے بعددونوں شہزادے اىسے خاموش ہوئے کہ مىں نے دوبارہ ان کے رونے کى آواز نہ سُنى۔حضرت ابوہُریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ مزید فرماتے ہیں:میں ان سے مَحَبَّت  کیوں نہ کروں جبکہ  میں نے نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو اُن  کے ساتھ ایسا کرتے ہوئے دیکھاہے۔([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمّد

          اے عاشقانِ صحابہ و اہلبیت! یہ اُصول اچھی  طرح ذِہْن نشین کرلیجئے کہ جس طرح صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اور اہلِ بیت  ِ اَطہار کی مَحَبَّت دُنیا و آخرت میں  نجات کا ذریعہ ہے، ایسےہی  ان  سے  بُغْض وعدوات رکھنے میں  ہلاکت ہی ہلاکت ہے، جیساکہ

دُشمنِ صحابہ کا انجام

ایک شخص حضرت سعدبن ابی وقاصرَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے سامنے صحابَۂ کرام رَضِیَ اللہُ عَنْہُم کی شان میں گُستاخی وبے اَدَبی کے الفاظ بکنے لگا۔آپرَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے فرمایا کہ تم اپنی اس خبیث حرکت سے باز رہو ورنہ میں تمہارے لئے بد دُعا کردوں گا۔ اُس گُستاخ وبے باک نے کہہ دیا کہ مجھے آپ کی بد دُعا کی کوئی پروا نہیں ۔ آپ کی بددُعا سے میرا کچھ بھی نہیں بِگڑ سکتا ۔یہ سُن کر آپ کو جلال آگیا اورآ پ نے اس وَقْت یہ دُعا مانگی کہ اے اللہ! اگر اس شخص نے تیرے پیارے نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمکے پیارے صحابیوں کی توہین کی ہے توآج ہی اس کو اپنے قَہْر وغَضَب کی نشانی دکھادے تاکہ دوسروں کو اِس سے عبرت حاصل ہو۔ اس دُعا کے بعد جیسے ہی وہ شخص مسجد سے باہر نکلا تو اچانک ایک پاگل اُونٹ کہیں سے دوڑتا ہواآیا اوراس کو دانتوں سے پچھاڑدیا اوراس کے اُوپر بیٹھ کر اس کو اس قدر زور سے دَبایا کہ اس کی پسلیوں کی ہڈیاں چُور چُور ہوگئیں اوروہ فوراً  ہی مرگیا۔ یہ منظر دیکھ کر لوگ دوڑدوڑکر حضرت سعد رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو


 

 



[1] معجم کبیر ،بقیة اخبارحسن بن علی بن أبی طالب، ۳/۵۰،حديث:۲۶۵۶