Book Name:Dil Ki Sakhti
دل کی سختی کا ایک نقصان یہ بھی ہوتا ہے کہ اس کی نحوست سے پچھلے نیک اعمال ضائع ہوجاتے ہیں۔جیسا کہ نبیِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےارشادفرمایا:چھ(6) چیزیں عمل کو ضائع کر دیتی ہیں:(1) مخلوق کے عیوب کی ٹوہ میں لگے رہنا(2)دل کی سختی(3)دُنیاکی مَحَبَّت(4)حیاکی کمی(5) لمبی لمبی امیدیں (6)حدسےزیادہ ظلم۔)کنزالعُمال،کتاب المواعظ،الفصل السادس ،الجزء ۱۶،ج۸،ص۳۶،حدیث :۴۴۰۱۶)
دل کی سختی کی ایک نحوست یہ بھی ہے کہ بندہ اللہ پاک کی ناراضی اور اس کی طرف سے لعنت (یعنی اُس کی رحمت سے دُوری) کا مُسْتَحِق ہوجاتاہے ۔چنانچہ حضرت ِ علی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے مروی ہے کہ رسولِ نذیر ،محبوبِ ربِّ قدیر صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ نصیحت نشان ہے: میری اُمَّت کے رحمدل لوگوں سے بھلائی طلب کرو ان کے قریب رہا کرو اور سنگدل (سخت دل) لوگوں سے بھلائی نہ مانگو کیونکہ ان پر لعنت اُترتی ہے۔ (المستدرک، حدیث ۷۹۷۸،ج۵،ص۴۵۸)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! اگرہمیں کوئی مُہلک(ہلاک کرنے والا) مَرَض لاحِق ہوجائے تو ہم پریشان ہوجاتے ہیں اوراس سے نجات کیلئے علاج مُعالجہ شُروع کردیتے ہیں۔مگر دل کی سختی جو اس قدر مُہلک باطنی بیماری ہے جودُنیا کی بربادی کے ساتھ ساتھ آخرت میں ذِلّت ورُسوائی کا سبب بن سکتی ہے،لہٰذا ہمیں بھی چاہیےکہ دل کی سختی کاعلاج کرتے ہوئے ایسے