Book Name:Dil Ki Sakhti
بے دھڑک منہ سے نکال دے تو سمجھ لو کہ اس کا دل سخت ہے اس میں حیا نہیں ۔سختی وہ درخت ہے جس کی جڑ انسان کے دل میں ہے اور اس کی شاخ دوزخ میں۔ ایسے بے دھڑک انسان کا انجام یہ ہو تا ہے کہ وہ اللہ پاک اور رَسُولُاللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں بھی بے ادب ہو کر کافر ہو جا تا ہے۔(مراٰۃ ج ۶ ص ۶۴۱)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
دل کی سختی کا نقصان یہ بھی ہے کہ بندہ اللہ پاک کی عبادت،قرآن ِپاک کی تلاوت اورنیک اعمال سے بھی محروم ہوجاتاہے حالانکہ ہماری زندگی کا مقصد ہی اللہ پاک کی عبادت اور نیک اعمال کی طرف رغبت رکھنا ہے ۔چنانچہ اِرْشادِ باری ہے:
وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ(۵۶) (پ۲۷، الذّرِیٰت:۵۶)
ترجمۂ کنز العرفان:اور میں نے جِن اور آدمی اسی لئے بنائے کہ میری عبادت کریں۔
ایک اور مقام پر ارشاد ہوتاہے :
الَّذِیْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَ الْحَیٰوةَ لِیَبْلُوَكُمْ اَیُّكُمْ اَحْسَنُ عَمَلًاؕ- (پ:۲۹، المُلک:۲)
تَرجَمَۂ کنزُالعرفان:وہ جس نےموت اور زندگی کو پیدا کیا تاکہ تمہاری آزمائش کرے کہ تم میں کون زیادہ اچھے عمل کرنے والا ہے۔
غور کیجئے کہ ہماری زندگی کامقصد اللہ پاک کی عبادت اور نيك اعمال كی کثرت کرنا ہے، مگر دل کی سختی ایسی بیماری ہے کہ اس کی وجہ سے اِنْسان اپنے مقصدِ حیات کو بھی فراموش کر دیتا ہے ۔