Book Name:Dil Ki Sakhti
اور ناجانے کیا کیا گناہ ہوجاتے ہیں ، دل کی سختی کیا ہے؟ آئیے سنئے! چنانچہ
تفسیر”صراطُ الجنان“جلد4صفحہ 370پر ہے:دل کی سختی کا مطلب ہوتا ہے کہ مَوت و آخِرت کو یاد نہ کرنے کے سبب دل ایسا سخت ہوجائے کہ نصیحت دل پر اثر نہ کرے، گناہوں سے رغبت ہوجائے، گناہ کرنے پر کوئی شرمندگی نہ ہو اور توبہ کی طرف توجہ نہ ہو۔(صراط الجنان ،ج۴،ص۳۷۰)
یاد رکھئے!دل کی سختی کا مرض کوئی معمولی بیماری نہیں بلکہ اس قدر تباہ کُن ہے کہ قرآنِ پاک میں بھی باقاعدہ سخت دل لوگوں کی مذمت بیان کی گئی ہے، چنانچہ پارہ 1، سُوْرَۃُ الْبَقَرَہ، آیت نمبر74میں اِرْشادِ باری تعالیٰ ہے:
ثُمَّ قَسَتْ قُلُوْبُكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ فَهِیَ كَالْحِجَارَةِ اَوْ اَشَدُّ قَسْوَةًؕ- (پ:۱،البقرۃ: 74)
تَرجَمَۂ کنزُالعرفان: پھر اس کے بعد تمہارے دل سخت ہوگئے تو وہ پتھروں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ سخت ہیں۔
پیارے اسلامی بھائیو!بیان کردہ آیتِ مُبارکہ میں جن سخت دل لوگوں کی مذمّت بیان کی گئی ہے ،اس سے مُراد بنی اسرائیل کے وہ لوگ ہیں جوحضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کے زمانے میں مَوْجُود تھے، ان کے بارے میں فرمایا گیا کہ بڑی بڑی نشانیاں اور حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کے مُعْجِزَات دیکھ کر بھی اُنہوں نے عبرت حاصل نہ کی، ان کے دل پتھروں کی طرح ہوگئے بلکہ ان سے بھی زِیادہ سخت، کیونکہ پتھر بھی اَثْر قبول کرتے ہیں کہ ان میں کسی سے ندیاں بہہ نکلتی ہیں،کوئی پتھر پھٹ جاتا ہے تو اس سے پانی بہتا ہے اور کوئی خوف ِ