Book Name:Dil Ki Sakhti
الٰہی سے گِرجاتا ہے جیسے اللہکومنظور ہوتا ہے لیکن انسان جسے بے پناہ اِدراک و شُعُور دِیا گیا ہے، (جس کے)حواس قوی ہیں،عَقْل کامل ہے، (اس کے سامنے)دَلائل ظاہر ہیں ،(اور) عبرت و نصیحت کے مَواقِع مَوْجُود ہیں لیکن پھر بھی اللہ پاک کی اطاعت و بندگی کی طرف نہیں آتا۔ (صِراطُ الجِنان ،پارہ ۱،ص۱۴۶،جلد1)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو!اس میں کوئی شک نہیں کہ دل کی سختی بہت بڑی بیماری اور تباہ کُن آفت ہے۔گناہوں کے اَمراض میں مبُتلا کرنے میں اس بیماری کا بہت بڑ ا ہاتھ ہے۔ اس کی تباہ کاریوں کے پیشِ نظر حضرتِ عبداللہ بن مُبارَک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرمایا کرتے: بندۂ مومن کے لیے سب سے بڑی سزا یہی ہے کہ اس کا دل سخت ہوجائے۔(حلیۃ الاولیا، جعفر الضبیعی، ۳/۴۴)کیونکہ دل کی سختی گُناہوں میں اضافہ کرتی ہے ،دل کی سختی دِین سے دُورکرتی ہے، دل کی سختی عبادت وتلاوت اور ذِکْرُاللہ کی حَلاوت(مٹھاس) مٹاتی ہے،دل کی سختی اللہ پاک کی رحمت سے دُورکرتی ہے،دل کی سختی بدبختی کی علامت ہے اَلْغَرَض! یہ ایک ایسی بیماری ہے کہ جس سے مزیدظاہری اورباطنی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔احادیثِ مُبارکہ میں اس کی مذمت بَیان ہوئی ہے۔آئیے!اس بارے میں دو(2)احادیثِ طیّبہ سنتے ہیں:
1. ’’سخت دل آدمی اللہ پاک (کی رَحْمت) سے بہت دُور رہتا ہے۔‘‘(ترمذی، کتاب الزہد، ۶۲۔باب منہ، ۴/۱۸۴، الحدیث: ۲۴۱۹)
2. ’’چار(4) چیزیں بدبختی سے ہیں، (1)آنسوؤں کا نہ بہنا(2) دل کا سخت ہو نا(3) لمبی