Book Name:Dil Ki Sakhti
ہے کہ پیٹ بھر کر کھانا دل کو سخت کر دیتا ہے،حضرتِ بشر بن حارث رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: وہ عادتیں جو دل کوسخت کردیتی ہیں ان میں سےایک کثرتِ طعام(زیادہ کھانا )بھی ہے۔(حلیۃ الاولیا،بشر بن حارث، ۸/۳۹۲،ملتقطاً) حضرتِ معروف کرخی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: زیادہ کھانا دل کی سختی کا باعث ہے۔(حکایتیں اور نصیحتیں ،ص:350)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو!اِنْسان ہمیشہ اس چیز کوحاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے جس میں اسے فوائدنظر آتے ہیں ، جبکہ وہ اَشیاء جو نُقصان کا باعث ہوں ہر سمجھدار شخص ایسی چیزوں سے دُور رہنے کی کوشش کرتا ہے۔دل کی سختی میں بھی یقیناً کوئی فائدہ نہیں بلکہ سراسرنُقصان ہی نقصان ہے ۔جب بندے کا دل سخت ہوجائے تو اسے کن کن نُقصانات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے؟ آئیے ! یہ بھی سنتے ہیںچنانچہ،
دل کی سختی کا ایک نقصان یہ ہے کہ بندہ گناہوں پردلیر ہوجاتا ہے،اسے وحشتِ قبر، خوفِ قیامت،حسابِ آخرت اور عذابِ جہنم کی کوئی فکر نہیں ہوتی، ہر طرح کی نصیحت سے بے پروا ہونے کے ساتھ ساتھ ایسا اِنْسان بےباک اور منہ پھٹ ہوجاتا ہے، نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بعض اوقات ایسا اِنْسان اللہ پاک اوراس کے مَدَنی حبیب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ میں گستاخی کرکےایمان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔ مُفَسّرِشہیر،حکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمدیارخان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: جو شخص زَبان کا بے باک ہوکہ ہر بُری بھلی بات