Book Name:Dil Ki Sakhti
اُمیدیں رکھنا(4) اور دُنیا کی حِرص میں مبُتلا ہونا۔‘‘(جامع الصغیر،ص:۶۲، الحدیث: ۹۲۱)
پیارے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا کہ اللہ پاک کی رحمت سے دُوری اور ہمیشہ کی بدبختی کا ایک سبب دل کی سختی بھی ہے۔آج کل اکثر لوگ پریشانیوں،مصیبتوں، مالی بدحالیوں اور کاروباری رُکاوٹوں کا رونا روتے نظر آتے ہیں،غور کرنا چاہیے کہ ان تمام مصائب کا سبب ہمارے دل کی سختی اور اس کے سبب ہونے والی اللہ پاک کی رحمت سے دُوری تو نہیں؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ ہمارے دل سختی میں پتھر سے بھی سخت ہوچکے ہوں اور ہمیں اس کا علم ہی نہ ہو؟ یقیناً ہربیماری کی کچھ نہ کچھ علامات ہوتی ہیں، جن سے بیماری کی تشخیص(یعنی اُس بیماری کی پہچان) آسان ہوجاتی ہے، اسی طرح دل کی سختی کی بھی چندعلامات ہیں۔آئیے ان میں سے چند علامتیں سُنتےہیں۔
دل سخت ہونے کی ایک علامت یہ ہے کہ اِنْسان نیک اعمال سے جی چُراتا ہے، اگر کبھی مسجد میں جانے کی توفیق مل بھی جائے تو خُشوع و خُضوع کے بغیرجلدی جلدی اس طرح نماز پڑھتاہے کہ گویا پنجرے میں قیدپرندہ جوجلدآزاد ہونے کی کوشش کر رہا ہو۔ اسی طرح دیگر فرائض و واجبات بھی بوجھ محسوس ہونے لگتے ہیں۔ دل کی سختی کی یہ علامت بہت بُری ہے کیونکہ قرآنِ پاک میں منافقین کی یہی علامت بیان ہوئی ہے۔ چنانچہ اِرْشادِ باری ہے:
وَ اِذَا قَامُوْۤا اِلَى الصَّلٰوةِ قَامُوْا كُسَالٰىۙ- (پ:۵، النسآ:۱۴۲)
تَرجَمَۂ کنزُالعرفان:اور جب نمازکے لئے کھڑے ہوتے ہیں تو بڑے سست ہوکر