Book Name:Dil Ki Sakhti
سنوارنے، موت اور اس کے بعد کے حالات کے بارے میں سوچنے کی طرف کم متوجہ ہوں گے، یوں دل خود بخود سخت ہونا شروع ہوجائے گا۔حدیثِ پاک میں دل کی سختی کا ایک سبب فضول گوئی کو قرار دیا گیاہے، چنانچہ فرمانِ مُصطَفٰے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم :اے لوگو! ذِکْرُ اللہ کے سوا کلام کی کثرت مت کِیا کرو!کیونکہ کثرت سے باتیں کرنا دل کی سختی کا باعث ہے اور بے شک لوگوں میں اللہ سے زیادہ دُور وہ شخص ہے جس کا دل سخت ہو۔ (ترمذی، کتاب الزہد ، باب ماجاء فی حفظ اللسان،۴/۱۸۴،حدیث:۲۴۱۹)
1. دل کی سختی کی ایک وجہ کثرت سے ہنسنابھی ہے، رسولِ نذیر،سِراجِ مُنیرصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ نصیحت نشان ہے:زیادہ مت ہنسو!کیونکہ زیادہ ہنسنا دِل کو مُردہ (یعنی سخت) کردیتاہے۔ (ابنِ ماجہ، کتاب الزھد ،باب الحزن والبکاء،ج ۴،ص۴۶۵،حدیث ۴۱۹۳)اورزیادہ ہنسنے کا نقصان بتاتے ہوئے نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا:زیادہ ہنسنے سے بچتے رہو کیونکہ ہنسی چہرے کے نورکو ختم کردیتی ہے۔ (التر غیب والتر ھیب ، کتاب الادب ، باب فی الصمت الاعن خیر ، رقم ۲۷ ، ج ۳ ص ۳۴۰، ملتقطاً)
2. دل کی سختی کی چوتھی وجہ اللہ کی یاد سے غافل ہونا ہےکیونکہ کسی بھی دل کی چار حالتیں ہوتی ہیں : (1)بلندی (2)کُشادگی (3) پَستی (4) سختی ،تواب دل کی بلندی ذِکر ُاللہ میں،اس کی کُشادَگی رِضائے الٰہی پالینے میں ، اس کی پستی غیرُ اللہ میں مَشغُول ہونے میں اوراس کی سختی یادِ الٰہی سے غافل ہوجانے میں ہے ۔(شاہراہ اولیاء ،ص ۱۰)
3. دل کی سختی کا ایک سبب پیٹ بھر کر کھانا بھی ہے،جی ہاں! پیٹ بھر کر کھانے سے جہاں عبادت میں سُستی اور صحت خراب ہوتی ہے وہیں اس کا ایک نقصان یہ بھی