Book Name:Dil Ki Sakhti
اورنیک اعمال سے بھی محروم ہوجاتاہے حالانکہ ہماری زندگی کا مقصد ہی اللہ پاک کی عبادت اور نیک اعمال کی طرف رغبت رکھنا ہے ۔چنانچہ اِرْشادِ باری ہے:
وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ(۵۶) (پ۲۷، الذّرِیٰت:۵۶)
ترجمۂ کنز العرفان:اور میں نے جِن اور آدمی اسی لئے بنائے کہ میری عبادت کریں۔
ایک اور مقام پر ارشاد ہوتاہے :
الَّذِیْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَ الْحَیٰوةَ لِیَبْلُوَكُمْ اَیُّكُمْ اَحْسَنُ عَمَلًاؕ- (پ:۲۹، المُلک:۲)
تَرجَمَۂ کنزُالعرفان:وہ جس نےموت اور زندگی کو پیدا کیا تاکہ تمہاری آزمائش کرے کہ تم میں کون زیادہ اچھے عمل کرنے والا ہے۔
غور کیجئے کہ ہماری زندگی کامقصد اللہ پاک کی عبادت اور نيك اعمال كی کثرت کرنا ہے، مگر دل کی سختی ایسی بیماری ہے کہ اس کی وجہ سے اِنْسان اپنے مقصدِ حیات کو بھی فراموش کر دیتا ہے ۔
دل کی سختی کا ایک نقصان یہ بھی ہوتا ہے کہ اس کی نحوست سے پچھلے نیک اعمال ضائع ہوجاتے ہیں۔جیسا کہ نبیِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےارشادفرمایا:چھ(6) چیزیں عمل کو ضائع کر دیتی ہیں:(1) مخلوق کے عیوب کی ٹوہ میں لگے رہنا(2)دل کی سختی(3)دُنیاکی مَحَبَّت(4)حیاکی کمی(5) لمبی لمبی امیدیں (6)حدسےزیادہ ظلم۔)کنزالعُمال،کتاب المواعظ،الفصل السادس ،الجزء ۱۶،ج۸،ص۳۶،حدیث :۴۴۰۱۶)
دل کی سختی کی ایک نحوست یہ بھی ہے کہ انسان اللہ پاک کی ناراضی اور اس کی طرف