Dil Ki Sakhti

Book Name:Dil Ki Sakhti

ولی،صُوفی،عارف وغیرہ بنتا ہے۔ دل کی نرمی اللہ(پاک)کی بڑی نعمت ہے،یہ دل کی نرمی بُزرگوں کی صحبت اور ان کے پاک کلمات سے نصیب ہوتی ہے۔“(مراۃ المناجیح،۷/۲)اورنیک لوگوں کی صُحبت اختیارکرنے کاحکم توخود اللہ پاک نے ارشادفرمایا ہے، چنانچہ   پارہ 11 سُوْرۃُ التَّوْبَۃ  آیت 119میں ارشاد ہوتاہے :

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ كُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ(۱۱۹)

تَرْجَمَۂ کنز العرفان:اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہوجاؤ

 تفسیر صراطُ الجنان  جلد 4 صفحہ 258 پرہے کہ  اِس آیت سے نیک لوگوں کی صحبت میں بیٹھنے کا بھی ثُبوت ملتا ہے کیونکہ ان کے ساتھ ہونے کی ایک صورت ان کی صحبت اختیار کرنا بھی ہے اوران کی صحبت اختیار کرنے کا ایک اَثْر یہ ہوتا ہے کہ ان کی سیرت و کردار اوراچھے اعمال دیکھ کر خُود کو بھی گُناہوں سے بچنے اور نیکیاں کرنے کی توفیق مل جاتی ہے اورایک اَثْر یہ ہوتا ہے کہ دل کی سختی ختم ہوتی اور اس میں رِقَّت و نرمی محسوس ہوتی ہے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                   صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

موت کو یاد کیجئے:

پیاری اسلامی بہنو!دل  میں نرمی پیدا  کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ اپنی موت کو کثرت سے یادکیا جائے۔حضرت عائشہ صدّیقہ رَضِیَ اللہُ  عَنْہَاکی بارگا ہ میں ایک عورت دل کی سختی  کی شکایت لے کر حاضرہوئی تو آپ رَضِیَ اللہُ  عَنْہَا نے اس کا یہ علاج ارشاد فرمایا:”موت کو کثرت سے یاد کرو تمہار ے دل میں نرمی پیدا ہوگی ۔“اس نے کچھ دن  ایسا ہی  کیا پھر جب اس کے دل میں نرمی پیدا ہوگئی تو  اُمُّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ  عَنْہَا کی بارگا ہ میں