Book Name:Dil Ki Sakhti
حاضرہوئی اورآپ رَضِیَ اللہُ عَنْہَاکا شکریہ ادا کیا ۔(اتحاف السادۃ المتقین،۱۴/۲۴)
پیاری اسلامی بہنو!ہمیں اپنی موت کوکبھی فراموش نہیں کرناچاہیےاور دُنیا کی مَحَبَّت سے پیچھاچُھڑا کر زندگی کے باقی دن اللہ کی زیادہ سےزیادہ عبادت، فکرِ آخرت اور موت کو یادرکھنے کے ساتھ ساتھ اس کی تیاری میں بسر کرنے چاہئیں۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیاری اسلامی بہنو!بیان کو اِختتام کی طرف لاتے ہوئے سُنَّت کی فَضیلت اور چند سُنَّتیں اور آداب بیان کرنے کی سَعادَت حاصِل کرتی ہوں۔تاجدارِ رِسالت ،شَہَنْشاہِ نَبُوَّت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَکا فرمانِ جنّت نشان ہے: جس نے میری سُنَّت سے مَحَبَّت کی اُس نے مجھ سے مَحَبَّت کی اور جس نے مجھ سے مَحَبَّت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہو گا ۔ (مِشْکاۃُ الْمَصابِیح ،1 /55، حدیث 175)
پیاری اسلامی بہنو!آئیے!شیخِ طریقت،امیرِ اَہلسُنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے رسالے ”101 مدنی پھول“ سے سُرمہ لگانے کی سنتیں اور آداب سنتی ہیں: فرمانِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے:تمام سُرموں میں بہتر سرمہ”اِثمد“ (اِث۔مِد) ہے کہ یہ نگاہ کو روشن کرتا اور پلکیں اُگاتا ہے۔( ابن ماجہ،کتاب التحفہ،باب الکحل بالاثمد،۴/ ۱۱۵،حدیث:۳۴۹۷ )*پتھّر کا سُرمہ استعمال کرنے میں حرج نہیں اور سیاہ سرمہ یا کاجل بقصدِ زینت(یعنی زینت کی نیّت سے)مرد کو لگانا مکروہ ہے اور زینت مقصود نہ ہو تو کراہت نہیں۔( فتاویٰ ہندیہ،۵ /۳۵۹) *سُرمہ سوتے وقت استِعمال کرنا سنت ہے۔(مرآۃالمناجیح ،۶/۱۸۰)*سرمہ استعمال کرنے کے تین منقول