Book Name:Dil Ki Sakhti
سے لعنت (یعنی اُس کی رحمت سے دُوری) کا مُسْتَحِق ہوجاتاہے ۔چنانچہ حضرت ِ علی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے مروی ہے کہ رسولِ نذیر ،محبوبِ ربِّ قدیر صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ نصیحت نشان ہے: میری اُمَّت کے رحمدل لوگوں سے بھلائی طلب کرو ان کے قریب رہا کرو اور سنگدل (سخت دل) لوگوں سے بھلائی نہ مانگو کیونکہ ان پر لعنت اُترتی ہے۔ (المستدرک، حدیث ۷۹۷۸،ج۵،ص۴۵۸)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیاری اسلامی بہنو! اگرہمیں کوئی مُہلک(ہلاک کرنے والا) مَرَض لاحِق ہوجائے تو ہم پریشان ہوجاتے ہیں اور اس سے نجات کیلئے علاج مُعالجہ شُروع کردیتے ہیں۔مگر دل کی سختی جو اس قدر مُہلک باطنی بیماری ہے جودُنیا کی بربادی کے ساتھ ساتھ آخرت میں ذِلّت ورُسوائی کا سبب بن سکتی ہے،لہٰذا ہمیں بھی چاہیےکہ دل کی سختی کاعلاج کرتے ہوئے ایسے کام سراَنْجام دیں کہ جو دل میں نرمی پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ آئیے! ان میں سے چند علاج سنتی ہیں ۔
دل کو نرم کرنے والے کاموں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ قرآنِ پاک کی زِیادہ سے زِیادہ تلاوت کی جائے اور جن آیاتِ مبارکہ میں عذابِ الٰہی کا بیان ہے،ان پر غور وفکر کیاجائے،اِنْ شَآءَاللہ اس کی برکت سے دل میں خوفِ خدا پیدا ہوگا اور دل بھی نرم ہوگا۔جیساکہ پارہ23،سُوْرَۃُالزُّمَر،آیت نمبر23میں ارشاد ِباری تعالیٰ ہے :