Book Name:Dil Ki Sakhti
اسے فوائدنظر آتے ہیں ، جبکہ وہ اَشیاء جو نُقصان کا باعث ہوں ہر سمجھدار شخص ایسی چیزوں سے دُور رہنے کی کوشش کرتا ہے۔دل کی سختی میں بھی یقیناً کوئی فائدہ نہیں بلکہ سراسرنُقصان ہی نقصان ہے ۔جب انسان کا دل سخت ہوجائے تو اسے کن کن نُقصانات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے؟ آئیے ! یہ بھی سنتی ہیںچنانچہ،
دل کی سختی کا ایک نقصان یہ ہے کہ انسان گناہوں پردلیر ہوجاتا ہے،اسے وحشتِ قبر، خوفِ قیامت،حسابِ آخرت اور عذابِ جہنم کی کوئی فکر نہیں ہوتی، ہر طرح کی نصیحت سے بے پروا ہونے کے ساتھ ساتھ ایسا اِنْسان بےباک اور منہ پھٹ ہوجاتا ہے، نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بعض اوقات ایسا اِنْسان اللہ پاک اوراس کے مَدَنی حبیب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ میں گستاخی کرکےایمان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔ مُفَسّرِشہیر،حکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمدیارخان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: جو شخص زَبان کا بے باک ہوکہ ہر بُری بھلی بات بے دھڑک منہ سے نکال دے تو سمجھ لو کہ اس کا دل سخت ہے اس میں حیا نہیں ۔سختی وہ درخت ہے جس کی جڑ انسان کے دل میں ہے اور اس کی شاخ دوزخ میں۔ ایسے بے دھڑک انسان کا انجام یہ ہو تا ہے کہ وہ اللہ پاک اور رَسُولُاللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں بھی بے ادب ہو کر کافر ہو جا تا ہے۔(مراٰۃ ج ۶ ص ۶۴۱)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
دل کی سختی کا نقصان یہ بھی ہے کہ انسان اللہ پاک کی عبادت،قرآن ِپاک کی تلاوت