Dil Ki Sakhti

Book Name:Dil Ki Sakhti

قرآنِ پاک میں بھی باقاعدہ سخت دل لوگوں کی مذمت بیان کی گئی ہے، چنانچہ پارہ 1، سُوْرَۃُ الْبَقَرَہ، آیت نمبر74میں اِرْشادِ باری تعالیٰ ہے:

ثُمَّ قَسَتْ قُلُوْبُكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ فَهِیَ كَالْحِجَارَةِ اَوْ اَشَدُّ قَسْوَةًؕ- (پ:۱،البقرۃ: 74)

تَرجَمَۂ کنزُالعرفان: پھر اس کے بعد تمہارے دل سخت ہوگئے تو وہ پتھروں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ سخت ہیں۔

پتھر سے بھی سخت دل!

پیاری اسلامی بہنو!بیان کردہ آیتِ مُبارکہ میں جن سخت دل لوگوں کی مذمّت بیان کی گئی ہے ،اس سے مُراد بنی اسرائیل کے وہ لوگ ہیں جوحضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کے زمانے میں مَوْجُود  تھے، ان کے بارے میں فرمایا گیا کہ بڑی بڑی نشانیاں اور حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کے مُعْجِزَات دیکھ کر بھی اُنہوں نے عبرت حاصل نہ کی، ان کے دل پتھروں کی طرح ہوگئے بلکہ ان سے بھی زِیادہ سخت، کیونکہ پتھر بھی اَثْر قبول کرتے ہیں کہ ان میں کسی سے ندیاں بہہ نکلتی ہیں،کوئی پتھر پھٹ جاتا ہے تو اس سے پانی بہتا ہے اور کوئی خوف ِ الٰہی سے گِرجاتا ہے جیسے اللہکومنظور ہوتا ہے لیکن انسان جسے بے پناہ اِدراک و شُعُور دِیا گیا ہے، (جس کے)حواس قوی ہیں،عَقْل کامل ہے، (اس کے سامنے)دَلائل ظاہر ہیں ،(اور) عبرت و نصیحت کے مَواقِع مَوْجُود  ہیں لیکن پھر بھی اللہ  پاک کی اطاعت و بندگی کی طرف نہیں آتا۔ (صِراطُ الجِنان ،پارہ ۱،ص۱۴۶،جلد1)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                  صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

احادیثِ مبارکہ: