Amal Ne Kaam Ana Hai

Book Name:Amal Ne Kaam Ana Hai

میں تھا، یہ سخت گرمی کے دِن تھے، پِھر عمر مُبارَک کے آخری اَیَّام...!! آپ بیمار بھی تھے۔ ایسی صُورتِ حال میں شریعت کی طرف سے رُخصت نکل سکتی تھی مگر اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا اپنے متعلِّق کیا فتوٰی تھا، سنیئے! آپ نے فرمایا: بریلی شریف میں شدید گرمی کے سبب میرے لئے روزہ رکھنا ممکن نہیں لیکن پہاڑ پر ٹھنڈک ہوتی ہے، یہاں سے نینی تال قریب ہے، بھوالی پہاڑ پر روزہ رکھا جا سکتا ہے، میں وہاں جانے پر قادِر ہوں، لہٰذا میرے لئے وہاں جا کر روزہ رکھنا فرض ہے۔ چنانچہ آپ نے وہ رمضان شریف وہیں پہاڑ پر گزارا اَور پُورے روزے رکھے۔([1])

خوب احکامِ شریعت کا وہ فرماتے خیال

اتباعِ دیں میں اُن کی ذات تھی روشن مثال

شرعی احکامات کے پابند تھے احمد رضا

اِس لئے تو اتنی دل آویز تھی اِک اِک ادا

سُبْحٰنَ اللہ! کیا شان ہے...!! پیارے اسلامی بھائیو! یہ سبق ہے، اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا شَفَاعت پر یقین کیسا ہے...؟ کہتے ہیں:

حِرْزِ جاں ذِکْرِ شفاعت کیجئے!                                                                       نار   سے   بچنے   کی   صُورت   کیجئے!([2])

وضاحت: یعنی اے عاشقانِ رسول ! دِن رات، صبح و شام شفاعتِ مصطفےٰ کا ذِکْر کرتے رہا کرو! کیوں؟ اس لئے کہ جو شفاعت کو مانتا ہے، اسے شفاعت نصیب ہوتی ہے، لہٰذا ذِکْرِ شفاعت جہنّم سے آزادی کا ذریعہ بن جائے گا۔


 

 



[1]... امام احمد رضا اور تصوف، صفحہ: 64۔

[2]...حدائقِ بخشش، صفحہ:194۔