Book Name:Amal Ne Kaam Ana Hai
حضرت داؤد طائی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ جو بہت بڑے ولیُّ اللہ تھے، ایک دِن آپ امام جعفر صادِق رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خِدْمت میں حاضِر ہوئے، عرض کیا: عالی جاہ! مجھے نصیحت فرمائیے! فرمایا: اے ابوسلیمان (داؤد طائی)! میں تو خُود خَوف زَدہ ہوں، اگر قیامت کے دِن میرے نانا جان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے پوچھ لیا کہ اے جعفر! میری پیروی کاحق کیوں ادا نہ کیا تو میں کیا جواب دُوں گا؟ یہ سُن کر حضرت داؤد طائی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے کہا: جب پیارے نبی کی اَوْلاد ہی یُوں خوف زدہ ہے تو میں کس گنتی اور شُمار میں ہوں، میں کس طرح اپنے اعمال پر بھروسہ رکھ سکتا ہوں۔([1])
اللہُ اکبر! وہ اَہْلِ بیت کا عقیدہ ہے کہ سب مُتَفِقَّہ طور پر شَفَاعت پر یقین رکھتے ہیں اور یہ اَہْلِ بیت کا عَمَل مُبارَک ہے کہ ہر وقت خوف زدہ رہتے ہیں۔
*امام اعظم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ شَفَاعت پر یقین رکھتے تھے اور اَعْمال کیسے تھے؟ ساری ساری رات نَوافِل پڑھتے، ایک ہی رَکعت میں پُورا قرآنِ کریم ختم فرمایا کرتے،ساری ساری رات خوفِ خُدا سے روتے رہا کرتے تھے۔([2])
*اسی طرح غوثِ پاک، شیخ عبدالقادر جیلانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ شَفَاعت پر یقین رکھتے تھے، پِھر بھی 40 سال عشاء کے وضو سے فجر کی نماز ادا فرمائی، سالوں سال جنگلوں میں مجاہدات فرمائے([3])*حضرت خواجہ اجمیر رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ شَفَاعت پر یقین بھی رکھتے تھے، اِس کے ساتھ ساتھ ساری ساری رات عبادت بھی کیا کرتے تھے *بلکہ دُور کیا جانا، ہمارے