Ghous e Pak Ki Dilon Par Hukumat

Book Name:Ghous e Pak Ki Dilon Par Hukumat

مُقَلِّبَ الْقُلُوْب(دِلوں کو پھیرنے والا) فرمایا گیا ہے۔ پِھر غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے لئے کیسے کہا جا سکتا ہے کہ آپ دِلوں پر قبضہ رکھتے ہیں؟

اب اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اس کا جواب لکھا...!! سُبْحٰنَ اللہ! اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی کیا بات ہے...!جب علمی بحث فرماتے ہیں تو قرآن و حدیث کی روشنی میں ایسے ایسے دلائل دیتے ہیں کہ رُوح خوش ہو جاتی ہے، ایمان تازہ ہو جاتا ہے۔

علم کا چشمہ ہوا ہے موجزن تحریر میں                                       جب قلم تم نے اُٹھایا اے امام احمد رضا!

اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے کیا جواب دیا؟ فرماتے ہیں: اَلْحَق(یعنی بالکل حق ہے، سچ ہےکہ) اللہ پاک ہی مُقَلِّبَ الْقُلُوْب(دِلوں کو پھیرنے والا) ہے، سب کے دِلوں، نہ صِرْف دِل بلکہ عالَم کے ذَرّے ذَرّے پر حقیقی قبضہ اللہ پاک ہی کا ہے مگر (یاد رکھو!) نہ اس کی قدرت محدود، نہ اس کی عطا کا دروازہ مَسْدُود...!! (یعنی اللہ پاک اس بات پر بھی قدرت رکھتا ہے کہ اپنے نیک صالِح بندوں، اپنے ولیوں کو بھی دِلوں پر قبضہ عطا فرما دے)۔ اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:

وَّ لٰكِنَّ اللّٰهَ یُسَلِّطُ رُسُلَهٗ عَلٰى مَنْ یَّشَآءُؕ (پارہ:28، سورۂ حشر:6)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: ہاں اللہ اپنے رسولوں کو جس پر چاہتا ہے غلبہ دیدیتا ہے

 پتا چلا؛ اللہ پاک چاہے تو اپنے محبوبوں کو*آنکھوں*کانوں پر قبضہ عطا فرماتا ہے*ہاتھ پیروں پر قبضہ عطا فرماتا ہے*دِل و دِماغ*ہوش و حواس پر قبضہ عطا فرماتا ہے*نہ اس کی قدرت میں کمی ہے*نہ عطاؤں میں تنگی ہے۔ ([1])

فرشتوں کا دِلوں پر قبضہ

اس کے بعد اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اِس کی چند مثالیں ذِکْر کی، لکھتے ہیں: *کیا


 

 



[1]... فتاویٰ رضویہ، جلد:21، صفحہ:379- 380 بتصرف ۔