Ghous e Pak Ki Dilon Par Hukumat

Book Name:Ghous e Pak Ki Dilon Par Hukumat

پتا چلا؛ شیطان اور بُرے انسان، یہ دونوں وہ ہیں جو دِلوں میں وسوسے ڈالتے ہیں۔

بعض دفعہ ہمارے ساتھ ایسا ہوتا ہے*بڑے جوش و خروش کے ساتھ وُضُو کرتے ہیں، مصلّیٰ بچھاتے ہیں، نفل پڑھنا شروع کرتے ہیں، دِل ہوتا ہے کہ آج ساری رات نفل پڑھوں گا*قرآنِ کریم کی تِلاوت کرنے بیٹھتے ہیں، دِل ہوتا ہے کہ آج کم از کم 5 سپارے تو پڑھ کر ہی اُٹھوں گا*تسبیح لے کر بیٹھتے ہیں، ارادہ ہوتا ہے؛ آج 5 ہزار مرتبہ درود پڑھوں گا، مگر جلدی ہی یہ جذبہ ٹھنڈا ہونا شروع ہوتا ہے، پِھر آہستہ آہستہ کام یاد آنا شروع ہوتے ہیں، پِھر دِل میں خیالات آتے ہیں*آج بس 10 نفل پڑھ لیتا ہوں*بس آدھے پارے کی تلاوت ہی کافی ہے*500 مرتبہ درودِ پاک کی بھی بہت فضیلت ہے، اتنا ہی پڑھ لیتا ہوں، یوں خیالات آتے رہتے ہیں، جوش و جذبہ کم پڑتا رہتا ہے اور ہم جتنی سوچی ہوتی ہے، اتنی عبادت دِل لگا کر نہیں کر پاتے۔ آخر ایسا کیوں ہوتا ہے، ہمارا دِل کیوں پِھر جاتا ہے؟ شیطان وسوسے ڈالتا ہے۔

شیطان جو مَردُود ہے، اللہ پاک کی بارگاہ سے دُھتْکاراہوا ہے، لعنت کا طَوْق اِس کے گلے میں ڈالا جا چکا ہے، جب وہ دِلوں پر اتنا تَصَرُّف رکھتا ہے، دِلوں کو پھیر لیتا ہے تو کیا اللہ پاک کے نیک بندوں کو اتنی سی طاقت بھی نہیں مل سکتی کہ وہ دِلوں کو گُنَاہوں سے پھیر کر نیکی کی طرف لگا دیں...؟ ([1])

بُرے انسانوں کے وسوسے

پِھر یہ بھی دیکھئے! کہ اللہ پاک نے فرمایا:

مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ۠(۶) (پارہ:30، سورۂ ناس: 6)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: جنوں اورانسانوں میں سے۔


 

 



[1]... فتاویٰ رضویہ، جلد:21، صفحہ: 381 -383 ملخصاً۔