Ghous e Pak Ki Dilon Par Hukumat

Book Name:Ghous e Pak Ki Dilon Par Hukumat

وہ دُنیا و آخرت میں ذِلّت سے کیسے بچ سکتا ہے، ہر گز نہیں بچ سکتا، لہٰذا ہمیں چاہئے کہ اللہ والوں کی شان میں گستاخی سے بچتے رہیں۔

محفوظ سدا رکھنا شہا بے ادَبوں سے                                           اور مجھ سے بھی سرزد نہ کبھی بے ادَبی ہو([1])

اللہ والوں کے سامنے علم کا گھمنڈ

حضُور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کا ہی واقعہ ہے، آپ  بغداد شریف میں جامعہ نظامیہ میں پڑھا کرتے تھے، ایک دِن آپ اور آپ کے مدرسے کے 2ساتھی اِبْنِ سقا اور شیخ عبد اللہ تَمِیْمِی مِل کر غوث نامی ایک بزرگ کی زیارت کے لئے نکلے۔ راستے میں*ابنِ سقا بولا: میں ان بزرگ سے ایسا مسئلہ پوچھوں گا کہ وہ جواب نہیں دے سکیں گے*شیخ عبد اللہتَمِیْمِی بولے: میں بھی مشکل سوال پوچھوں گا، دیکھتا ہوں، وہ کیا جواب دیں گے*حُضُور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی کیا بات ہے..!آپ نے فرمایا: اللہ پاک کی پناہ! میں تو کوئی سُوال نہیں پوچھوں گا بلکہ ان کی زیارت کی برکت لوٹوں گا۔

اب یہ تینوں حضرات اُن بزرگ کی خِدْمت میں پہنچے، انہوں نے اِبْنِ سقا کو دیکھتے ہی جلال میں آ کر فرمایا: اے ابنِ سقا! تیری ہلاکت ہو، تُو مجھ سے ایسا مسئلہ پوچھنے آیا ہے، جس کا مجھے جواب نہیں آئے گا؟ سُن! وہ مسئلہ یہ ہے اور اس کا جواب یہ ہے۔ بےشک میں تیرے اندر کفر کی آگ بھڑکتی دیکھ رہا ہوں۔ پِھر شیخ عبد اللہ تَمِیْمِی سے فرمایا: تم میرے عِلْم کا امتحان لینے آئے ہو؟ سنو! تمہارا سوال یہ ہے اور اس کا جواب یہ ہے اور تمہاری بےادبی کی وجہ سے میں دیکھ رہا ہوں کہ دُنیا تمہارے کانوں کی لَو تک پہنچے گی۔

پِھر ان بزرگ نے حُضُور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی طرف پیار سے دیکھا اور فرمایا:


 

 



[1]...وسائلِ بخشش، صفحہ:315۔