Ghous e Pak Ki Dilon Par Hukumat

Book Name:Ghous e Pak Ki Dilon Par Hukumat

گیا اور پانی کا پیالہ گر کر ٹوٹ گیا، آپ رَحمۃُ اللہِ علیہا نے درد بھری آہ بھری اور بارگاہِ الٰہی میں عَرْض کیا: مولیٰ! میرے ساتھ یہ کیسا مُعَاملہ ہو رہا ہے؟ ہاتفِ غیبی سے آواز آئی:اگر دُنْیوی نعمتوں کی طلب گار ہو تو ہم عطا کئے دیتے ہیں مگر اپنا درد تمہارے دل سے نکال لیں گے کیونکہ 2 الگ الگ چیزیں ایک دِل میں جمع نہیں ہو سکتیں، اِس کے بعد سے آپ رَحمۃُ اللہِ علیہا نے دِل کو مَحبَّتِ دنیا سے ایسے خالی کر لیا جیسے مرنے والا آخری وَقْت دِل کو دُنْیوی تصورات سے خالی کر لیتا ہے۔ ہر صبح آپ رَحمۃُ اللہِ علیہا یہ دُعا کیا کرتیں: اِلٰہی! مجھے اپنی جانِب ایسا مُتَوجّہ کر لے کہ دُنیا والے مجھے تیری رضا والے کام کے سِوا کسی کام میں مشغول نہ دیکھیں۔([1])

دُنیا و آخرت کا آپس میں رشتہ

مَعْلُوم ہوا جس دِل میں دُنیا کی مَحبَّت ہو، اس میں  مَحبَّتِ اِلٰہی آنا مشکل ہے۔ حضرت عیسیٰ رُوْحُ اللہ عَلَیْہ ِالسَّلام   فرماتے ہیں:پانی اور آگ ایک برتن میں جمع نہیں ہوتے، یوں ہی دُنیا اور آخرت کی مَحبَّت ایک دِل میں جمع نہیں ہو سکتی۔([2]) مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ ، شیرِ خدا، علیُ الْمُرتضیٰرَضِیَ اللہُ عنہ  فرماتے ہیں: دُنیا اور آخرت 2سوکنیں ہیں، جتنا ایک سے راضِی ہو گے، دوسری اتنا ناراض ہو گی۔([3])

پیچھا مِرا دنیا کی محبت سے چُھڑا دے                                         یاربّ! مجھے دیوانہ مدینے کا بنادے

جس نے جو مانگا عطا کر دیا

شیخ محمد بِن مَحْفُوظ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا بیان ہے: ایک مرتبہ بہت سے پیر سرکارِ غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ


 

 



[1]...تذكرة الاوليا ، باب ہشتم ، ذكررابعہ ، جلد:1، صفحہ:73۔

[2]...احياء العلوم، كتاب ذم الدنيا، بيان ذم الدنيا، جلد:3، صفحہ:253۔

[3]... احياء العلوم، كتاب ذم الدنيا، بيان ذم الدنيا، جلد:3، صفحہ:258۔