Ghous e Pak Ki Dilon Par Hukumat

Book Name:Ghous e Pak Ki Dilon Par Hukumat

اے عبد القادر! آپ نے ادب کی وجہ سے اللہ و رسول کو راضِی کیا، میں دیکھ رہا ہوں کہ آپ بغداد کے منبر پر بیٹھے فرما رہے ہیں: قَدَمِیْ ہَذِہٖ عَلیٰ رَقَبَۃِ کُلِّ وَلِیِّ اللہِ(یعنی میرا یہ قدم سب ولیوں کی گردنوں پر ہے)۔ ([1])

جس کی  منبر بنی گردنِ اولیا                                                                                    اس قدم کی کرامت پہ لاکھوں سلام

پیارے اسلامی بھائیو! ان نیک بزرگ نے جیسا فرمایا تھا، بعد میں بالکل ویسا ہی ہوا، ابنِ سقا جو اپنے عِلْم کے غرور میں تھا، ایک وقت آیا کہ یہ غیر مُسْلِم  ہو کر بےایمانی کی حالت میں دُنیا سے گیا، شیخ عبد اللہ تَمِیْمِی جو ان کا امتحان لے رہے تھے، بعد میں دُنیا داری میں پڑ گئے اور حُضُور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہکو اللہ پاک نے بہت اُونچا مقام عطا فرمایا، پِھر وہ وقت بھی آیا کہ آپ بغداد کے منبر پر تشریف فرما تھے اور فرما رہے تھے: قَدَمِیْ ہَذِہٖ عَلیٰ رَقَبَۃِ کُلِّ وَلِیِّ اللہِ(یعنی میرا یہ قدم سب ولیوں کی گردنوں پر ہے)۔

قدم گردنِ اولیا پر ہے تیرا                                                                                ہے تو رب کا اَیسا وَلی غوثِ اعظم([2])

پیارے اسلامی بھائیو! اس واقعہ سے معلوم ہوا کہ اللہ پاک کے ولیوں کی، نیک بندوں کی خِدْمت میں حاضِری ہو تو ادب رکھنا چاہئے،اس سے اللہ اپک کی رحمتیں حاصل ہوتی ہیں، دیکھئے نا ...!! موسیٰ عَلَیْہ ِالسَّلام  کے مقابلے میں آنے والے جادوگروں کو اللہ پاک نے آپ عَلَیْہ ِالسَّلام  کا ادب کرنے کی وجہ سے ایمان کی دولت نصیب کر دی ، انہوں نے آپ کا ادب کرتے ہوئے آپ سے اجاز ت مانگی اور عرض کیا:

یٰمُوْسٰۤى اِمَّاۤ اَنْ تُلْقِیَ وَ اِمَّاۤ اَنْ نَّكُوْنَ نَحْنُ الْمُلْقِیْنَ(۱۱۵) (پارہ:9، سورۂ اعراف:115)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:اے موسیٰ! یا تو آپ (اپنا عصا) ڈالیں یا ہم (کچھ) ڈالتے ہیں۔


 

 



[1]... بَہْجَۃُ الْاَسْرَار ، ذکراخبارالمشایخ عنہ بذالک، صفحہ:19۔

[2]... سامانِ بخشش، صفحہ:120۔