Book Name:Wah Kya Baat Ghous e Azam Ki
حضرت علامہ مولانامُفتی محمدامجدعلی اعظمیرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:کرامتِ اَوْلِیاء حق ہے، اِس کا مُنکِر (انکار کرنے والا)گمراہ ہے۔(بہارِ شریعت،حصہ اول،۱/۲۶۸) کرامت کی بہت سی قسمیں ہیں، مثلاً مُردوں کو زندہ کرنا،اندھوں اور کوڑھیوں کو شِفا دینا، لمبی مسافتوں کو لمحوں میں طےکرلینا، پانی پر چلنا، ہواؤں میں اُڑنا، دل کی بات جان لینااور دُور کی چیزوں کو دیکھ لیناوغیرہ وغیرہ۔
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!آپ نے سُناکہ کرامت کی کئی قسمیں ہوتی ہیں،مگر حضورغوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ پر یہ ربِّ کریم کاخاص فضل وکرم اور احسان تھا کہ اللہ پاک نے آپ کو دیگراولیاءکرام سے بڑھ کرکرامات عطافرمائی تھیں،آپرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اللہ پاک کی عطاسےکبھی مُردوں کوزندہ کردیتے تو کبھی اندھوں(Blinds) کو بیناکر دیتے۔کبھی کوڑھ کے مرض والوں کو شفا دیتے تو کبھی بیماروں اور پریشان حالوں کی مدد فرماتے ۔کبھی دُور سےمددکےلئے بُلانے والوں کی امداد فرماتے تو کبھی حاجت مندوں کی حاجت پوری فرمادیتے۔کبھی کسی کےدل میں آنے والےخیالات کوجان لیتے توکبھی اپنی بارگاہ میں آنےوالوں کی مشکلات کو دُورفرمادیتے۔کبھی چور وں اور ڈاکوؤں پر نگاہِ کرم ڈال کرنیک بنادیتےتوکبھی فاسق و فاجر لوگوں کو اپنی نگاہِ ولایت سےربِّ کریم کامحبوب بندہ بنادیتے۔ آئیے! آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی چند کرامات سنتے ہیں ،چنانچہ
غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی دعا کی برکت
حضرت شیخ صالح اسماعیل بن علی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:حضرت شیخ علی بن ہیتمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ جب بیمار ہوتے تو کبھی کبھی میری زمین کی طرف تشریف لاتے اور وہاں کئی دن گزارتے ۔ایک دفعہ آپ وہیں بیمار ہوگئے تو ان کے پاس غوثِ صمدانی، قطبِ ربانی ، شیخ عبدالقادر جیلانی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ بغداد سے تیمارداری کے لئے تشریف لائے ، دونوں میری زمین پر جمع ہوئے، اس میں دو کھجور کے درخت تھے جو