Book Name:Bani Israel Ki Gaye
کاموں میں ان کی بات نہیں مانی جائے گی، حدیثِ پاک میں ہے: لَاطَاعَۃَ فِیْ مَعْصِیَۃِ اللہِ اللہ پاک کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت نہیں ہے۔([1])
اب ہمارے ہاں کیا ہوتا ہے؛ ماں باپ اگر خدانخواستہ نیکی سے منع کریں تو لوگ ان سے جھگڑنے لگتے ہیں، گھر میں اُودھم مچا دیتے ہیں، ماں باپ کی غیبتیں کرتے ہیں، رشتے داروں کے سامنے ان کی بُرائیاں کرتے ہیں، یہ غلط انداز ہے، گناہوں بھرا کام ہے۔ اللہ پاک فرماتا ہے:
فَلَا تُطِعْهُمَا وَ صَاحِبْهُمَا فِی الدُّنْیَا مَعْرُوْفًا٘- (پارہ:21، لقمان:15)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: تو ان کا کہنا نہ مان اور دنیا میں اچھی طرح ان کا ساتھ دے۔
یعنی اگر ماں باپ گُنَاہ کا حکم دیں تو ان کی بات نہ مانو مگر اس صُورت میں بھی اُن کے ساتھ بھلائی سے ہی پیش آنا ہے *اُن سے لڑنا نہیں ہے *جھگڑا نہیں لگانا*تنگ نہیں کرنا *اُن سے ناراض نہیں ہونا *بول چال بند نہیں کرنی *بھلائی سے پیش آنا ہے *ان کا ادب ہی کرنا ہے۔ حضرت مجاہد رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: والدین اگر ماریں تو اُن کا ہاتھ روکنے کی بھی اجازت نہیں، جو ماں باپ کو تیز نظروں سے دیکھے، وہ ان سے نیک سلوک کرنے والا نہیں ہے۔([2])
اللہ پاک ہمیں ماں باپ کی فرمانبرداری کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم۔