Qayamat Ke Din Ke Gawah

Book Name:Qayamat Ke Din Ke Gawah

یَوْمَ تَجِدُ كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ مِنْ خَیْرٍ مُّحْضَرًا ﳝ- وَّ مَا عَمِلَتْ مِنْ سُوْٓءٍۚۛ-(پارہ:3،سورۂ آلِ عمران:30) ترجَمہ کنزُ العرفان:جس دن ہر شخص اپنے تمام اچھے اور برے اعمال اپنے سامنے موجود پائے گا ۔

یہ سُن کر خلیفہ عبد الملک بن مروان بےہوش ہوگیا، جب ہوش آیا تو کہا: اے مَنْصُور رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ! اللہ پاک کے فرمان:

وَ یُحَذِّرُكُمُ اللّٰهُ نَفْسَهٗؕ- (پارہ:3،سورۂ آلِ عمران:28)

ترجَمہ کنزُ العرفان: اور اللہ تمہیں اپنے غضب سے ڈراتا ہے۔

کا کیا معنیٰ ہے؟ حضرت مَنْصُور رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے فرمایا: مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک تمہیں اپنی پکڑ اور گرفت سے ڈراتا ہے۔

یہ سُن کر خلیفہ عبد الملک بن مروان رونے لگا، یہاں تک کہ بےہوش ہو گیا، پھر جب ہوش آیا تو کہا: اللہ پاک کی قسم! جو اس آیت میں غور و فِکْر کرے پھر بھی اپنے رَبّ کی نافرمانی کرتا رہے، وہ سیدھے راستے سے بہت بھٹکا ہوا ہے۔([1])

اے عاشقانِ رسول!  واقعی معاملہ ایسا ہی ہے، ہم مسلمان ہیں، ہمارا عقیدہ ہے کہ قیامت قائِم ہو گی، ہم جانتے اور مانتے ہیں کہ روزِ قیامت ایک ایک عَمَل کا حساب دینا ہو گا، ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ روزِ قیامت ہمارے پاس کوئی عذر نہ ہو گا، اس کے باوُجُود ہم گُنَاہ کریں، نافرمانیوں پر اَڑے رہیں، توبہ کی طرف نہ بڑھیں تو بتائیے! ہم سے بڑا نادان کون ہو گا؟ کاش! ہم روزِ قیامت کے حساب کی سنگینی کو سمجھ پائیں، کاش! ہمیں بارگاہِ اِلٰہی میں پیشی کا خوف نصیب ہو جائے۔


 

 



[1]...بُستان الواعظین، صفحہ:79۔