Imam e Azam Ki Mubarak Aadatein

Book Name:Imam e Azam Ki Mubarak Aadatein

فرمائیے! آپ غیبت کیوں نہیں کرتے تھے؟ کیونکہ آپ عقلمند تھے، آپ جانتے تھے کہ نیکی کرنا آسان کام نہیں ہے، نیکی کرنے کیلئے نفس و شیطان کو دبانا پڑتا ہے، خواہشات کو چھوڑنا پڑتا ہے، نیند قربان کرنی پڑتی ہے، ایسی مشکل سے کمائی ہوئی نیکی آدمی غیبت والے چند جملوں کے بدلے ضائع کر دے، یہ کہاں کی عقلمندی ہے، اس لئے آپ غیبت سے بچا کرتے تھے۔

آہ! آج کل ماحول بڑا اُلَٹ پُلَٹ ہے، ہمارے معاشرے میں تو جو زیادہ غیبتیں کرنے والا ہو، اسے زیادہ ہشیار سمجھا جاتا ہے*جو دُکان پر بیٹھے تو غیبت*گھر میں بیٹھے تو غیبت *دوستوں میں بیٹھے تو غیبت*افسوس! آج کل تو ایسا ماحول ہے کہ لوگ اپنے والدَین کی غیبت کرنے سے بھی بالکل نہیں شرماتے، بولتے ہیں تو بس بولتے چلے جاتے ہیں*کبھی بہن بھائیوں کی غیبت*کبھی دوستوں کی غیبت*کبھی پڑوسیوں کی غیبت*کبھی ساتھ کام کرنے والوں کی غیبت*ایسے ہی چغلیاں کھاتے ہیں*دوسروں پر بہتان باندھتے ہیں اور مزے لے لے کر ان کی باتیں سننے والے*ان کے گُنَاہوں میں برابر کے شریک بننے والے، ان کی یہ گُنَاہوں بھری باتیں سُن کر سمجھ رہے ہوتے ہیں: واہ! کتنا ہشیار چالاک اور مزاج شناس آدمی ہے، لوگوں کی رگ رگ سے واقف ہے...!!

آہ! لوگوں کی رگ رگ سے واقف ہے یا نہیں، البتہ ایسا شخص شیطانی چالوں سے ہرگز واقف نہیں ہے، اگر نفس و شیطان کی تباہ کاریوں کو جانتا ہوتا تو یُوں غیبتوں، چغلیوں اور بہتان بازیوں کا بازار ہر گز گرم نہ کرتا۔ یقیناً اَصْل میں عقلمند، اصل میں ہشیار چالاک وہی ہے جو نفس و شیطان کو مات دے کر گُنَاہوں سے بچ جاتا ہے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد